21 September 2019 - 15:14
News ID: 441332
فونت
مولانا تطہیر زیدی:
لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ مجلس، جلوس، ماتم عزاداری کی مختلف صورتیں دین کے مطابق اور دین کی ترویج کے لئے ہونی چاہئیں۔ انسان کی زندگی میں اس کے اثرات نظر آنا چاہئیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف عالم دین مولانا سید تطہیر حسین زیدی نے علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام سچ، جھوٹ، ظالم، مظلوم اور حق و باطل کے فرق کو واضح کرتی اور دین سکھاتی ہے، لہٰذا انسان کے کردار پر اس کے اثرات فقط محرم و صفر میں نہیں بلکہ پورا سال رہنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا: عزاداری عبادت ہے، اسے غلط رسوم و رواج کے ذریعہ” عزا پرستی“ نہ بنایا جائے۔ غلط عقائد و افکار کا بیان عزاداری کی روح کے منافی ہے۔ آئمہ علیہم السلام اور بزرگان دین کے احکام و رہنمائی کے مطابق بتایا جائے۔ نعوذ باللہ علی اللہ جیسے مشرکانہ عقائد کا مکتب تشیع سے کوئی تعلق نہیں۔

مولانا سید تطہیر حسین زیدی نے کہا کہ اس عزاداری کا کوئی فائدہ نہیں جس کے اثرات مجلس کے بعد باقی نہ رہیں۔ جس مکان، مقام اور امام بارگاہ میں مجلس عزا کا انعقاد ہو وہ ہر لحاظ سے درست ہو اور غصبی نہ ہو۔ غصبی مقام پر نماز جائز ہے اور نہ ہی عزاداری۔

انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے کربلا کی زمین اس کے مالکان بنی اسد سے 60 ہزار درہم میں خریدی اور پھر وقف کر دی تاکہ قیامت تک آنیوالے زائرین کی زیارت، قیام و عزاداری درست و جائز قرار پائے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس، جلوس، ماتم عزاداری کی مختلف صورتیں دین کے مطابق اور دین کی ترویج کے لئے ہونی چاہئیں۔ انسان کی زندگی میں اس کے اثرات نظر آنا چاہئیں۔

علامہ تطہیر زیدی کا کہنا تھا کہ کربلا میں امام حسین ؑ کی صدائے ھل من ناصر ( کوئی ہے جو میری مدد کرے) کا مطلب دین پر عمل کرنا اور دین کا دفاع کرنا ہے۔ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬