رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی جارحیت کے شکار تباہ حال مسلمان ملک یمن کے متاثرین کی طرف سے سعودی تنصیبات پر حملے کے بعد شاہی خاندان کے وفاداروں کی طرف سے شور شرابہ وطن عزیز میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ یمن میں ڈھائے گئے مظالم پر غیر مسلم بھی چیخ اُٹھے ہیں۔ تیل کو مظلوم مسلمان یمنی قوم کے خون سے زیادہ اہمیت دینے والے اسلامی و انسانی فکر کے حامل نہیں۔ لاکھوں سسکتے بلکتے یمنی بچوں کی مظلومیت کو نظرانداز کرکے تیل کے نقصان پر احتجاج سنگدلی ہے۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت ملک میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے والوں پر کڑی نظر رکھے۔ وزیراعظم اپنی پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں کہ پاکستان کسی پراکسی وار کا حصہ نہیں بنے گا۔ حکومت بین الاقوامی اور اسلامی فورمز پر سورہ الحجرات کی آیت 9 کے مطابق یمن کے انسانی بحران کو حل کرنے کیلئے کوشش کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مظلوم یمنی عوام پر سعودی جارحیت و مظالم کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں، تاکہ مظلوموں کے ردعمل میں مزید ناخوش گوار واقعات پیش نہ آئیں۔ میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک دینی جماعت کے نائب امیر کی طرف سے یمن میں جمہوری جدوجہد کرنیوالوں کو باغی کہنا نہایت افسوسناک ہے۔ اہل حق کو باغی کہنا، اہل باطل کی پرانی روایت ہے جو کسی دینی جماعت کے راہنماء کو زیب نہیں دیتا۔ یہی الزام بھارت کی طرف سے کشمیری مجاہدین پر لگایا جاتا ہے۔ مذکورہ بیان کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ متعلقہ دینی جماعت کے ذمہ داران کو اِس کا نوٹس لینا چاہیئے۔ مذکورہ عہدیدار کی طرف سے سعودی شہنشاہیت کے زوال کو عالَم اسلام کی تباہی قرار دینا درحقیقت اسلامی فکر کی توہین ہے۔ حوثیوں کو طالبان کی طرح قرار دینا بھی نا انصافی ہے کیونکہ یمنی مجاہدین نے ہرگز مسجدوں، بازاروں، سکولوں یا ہسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ تیل تنصیبات پر حملہ عالَم اسلام پر نہیں بلکہ غیر اسلامی شہنشاہیت اور ان کے پروردہ وفاداروں کے مفادات پر ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات میں غیر جانبداری کا بھی کوئی تصور نہیں، فقط مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر کسی مجبوری کی بِنا پر مظلوم یمنی عوام کی حمایت نہیں کی جا سکتی تو ظالموں کی حمایت کا گناہ بھی نہ کیا جائے۔ جماعت کے نائب امیر کی طرف سے محمد بن سلمان کا دفاع ہرگز معقول نہیں۔ سعودی ولی عہد کے ہاتھ نہ صرف اپنے ہی ملک کے صحافی جمال خشوگی، دیگر بے گناہ ہم وطنوں اور مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں بلکہ وہ امریکہ و اسرائیل کی غلامی اور فلسطین کے سودے جیسی خیانت کے ناقابل معافی جرم کا بھی مرتکب ہے۔ شہنشاہیت کے وفادار اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ظالم کی بجائے مظلوم کا ساتھ دیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا اَٹل فیصلہ ہے کہ ظلم پر خاموش رہنے والوں اور ظالم کی حمایت کرنے والوں کا انجام بھی ظالم کی طرح ہوگا۔ /۹۸۸/ ن