10 November 2019 - 21:54
News ID: 441583
فونت
صالحی:
ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے ایٹمی انرجی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر امریکہ کے باہر نکل جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تہران یہ تسلیم نہیں کر سکتا کہ ایٹمی سمجھوتے پر ایران کو تنہا ہی عمل کرنا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر باہر نکل جانے اور یورپی ممالک کی جانب سے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس بات کو ہرگز قبول نہیں کرسکتا کہ ایٹمی سمجھوتہ ون وے ہے اور صرف ایران کو اس کی پابندی کرنا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ہمارے نمائندے کے ساتھ گفتگو میں جوہری معاہدے کے حوالے سے یورپی ممالک کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کی رو سے ایران پر عائد پابندیاں ختم ہونا چاہئے تھیں لیکن انھوں نے پابندیاں نہیں ہٹائیں اس لئے اب ایران کیلئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کے دائرے میں رہتے ہوئے اس معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس سے متعلق اپنے وعدوں میں کمی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کی شق نمبر چھبیس کے مطابق،ایران دیگر فریقوں کے رویے کے مطابق عمل کر سکتا ہے یعنی اگر کوئی فریق سمجھوتے کے مطابق اپنے وعدوں پر قائم نہ رہے تو توازن بر قرار رکھنے کے لئے ہم بھی اپنے وعدوں پر عمل درآمد میں کمی لا سکتے ہیں۔ ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران صرف اپنے اقتدار اعلی اور قومی مفادات کے تناظر میں کام کرتا ہے امید ظاہر کی کہ ایٹمی سمجھوتے کے تمام فریق اپنے وعدوں پر عمل کریں۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ مختصر وقت میں ملک کے اندر یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت میں 3500 SWU اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو ہماری کامیابیوں کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تمام فریق اپنے وعدوں پر عمل کریں گے اور اس صورت میں ہمارے اقدامات قابل واپسی ہوں گے۔

امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکل جانے اور ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکلنے سے ایران کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لئے یورپ کے مجوزہ پیکج اور طریقہ کار پر عمل کرنے میں اس کی ناکامی ثابت ہوجانے کے ایک سال بعد ایران نے آٹھ مئی دوہزار انیس کو اعلان کیا کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شق کے مطابق اس سمجھوتے کے بعض حصوں پر عمل درآمد کو روک رہا ہے۔

ایران نے ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شق کے مطابق اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے اس سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح کم کرتے ہوئے چار قدم اٹھاتے ہوئے یورینیئم کے ذخائر اور اس کی افزودگی کی سطح تین اعشاریہ چھے سات سے بڑھا دی ، تحقیق و توسیع کے میدان میں تمام وعدوں پر عمل درآمد روک دیا اور فردو ایٹمی پلانٹ میں یورینیئم کی افزودگی اور پیداوار کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔/۹۸۹/ف

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬