رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام اتحاد ملت کانفرنس سے خطاب کرتے قاضی نیازحسین نقوی نے آیات قرآنی کی روشنی میں اتحاد و وحدت اہمیت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واجبات الہیٰ میں نماز روزہ ایسے واجبات ہیں جن کے ترک کرنے کا گناہ ملے گا لیکن تعلیمات قرآن کی نظر میں اجتماعی اتحاد و وحدت کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس کو ترک کرنے کا گناہ کئی گنا زیادہ ہے، اس لئے اتحاد واجب اور تفرقہ حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم (ص) نے مہاجرین و انصار میں معاہدہ اخوت سے عملی طور پر اتحاد و وحدت کو اہمیت کو اجاگر کیا، امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے بھی اتحاد کی عظیم مثال قائم کی اور مولا علی (ع) کی سیرت ہمیں اتحاد ملت کا درس دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل تسنن کے ساتھ آپسی اتحاد میں وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمارے ملک میں پانچ کروڑ شیعہ ہیں، لیکن اگر کوئی شیعہ نمائندہ اجتماع ہو تو بہت ہی کم افراد شریک ہوتے ہیں اس لئے ملت تشیع پاکستان کے افراد باہمی اختلافات کو بھلا کر باہم متحد ہو جائیں۔
نیاز نقوی نے کہا کہ حضرت مختار کے بارے میں اہلسنت کے نادان لوگوں نے کچھ اختلافی باتیں کی ہیں، ہمارے پچاس سے زائد جید علماء کرام کی متفقہ رائے ہے کہ حضرت مختار کیخلاف پروپیگنڈہ بنی امیہ کی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کی جانب سے اتحاد امت کیلئے کوششیں لائق تحسین ہیں۔
ثاقب اکبر نقوی نے اتحاد ملت کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ملت کی تمام جماعتوں سے اس حوالے سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔ یوم القدس سمیت دیگر اہم ملی و قومی پروگرامات کے موقع پر اتحاد ملت کا عملی مظاہر ہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملت تشیع پاکستان کو بڑے اہداف کے حصول کیلئے کوشش کرنی چاہئے کیونکہ ہمارا ہدف انسانی اور آفاقی ہے اور ہم اسے باہمی ایثار سے اتحاد ملت کو حقیقی طور پر قائم کرسکتے ہیں۔/۹۸۸/ن