رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جارح سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف علاقوں منجملہ مآرب، حجه اور الجوف پر حملے کئے۔ ابھی تک ان حملوں میں جانی اور مالی نقصانات کی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے گزشتہ روز کہا کہ 9 اپریل سے اب تک سعودی اتحاد نے یمن پر ایک ہزار 836 بار حملے کئے۔
سعودی جنگی اتحاد نے نو اپریل کو یمن کے خلاف جنگ بندی کا یک طرفہ اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ کورونا کے خلاف مہم میں مدد کی غرض سے یمن کے خلاف ہر قسم کے زمینی اور فضائی حملے بند کر دیئے گئے ہیں اور اس کا خیر مقدم کیے جانے کی صورت میں جنگ بندی میں مزید توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔
تاہم سعودی جنگی اتحاد نے اپنی ہی اعلان کردہ جنگ بندی کے آغاز کے تھوڑی ہی دیر بعد یمن پر جارحیت دوبارہ شروع کردی تھی۔ سعودی جنگی اتحاد نے دوہفتے کے بعد ایک بار پھر دعوی کیا تھا کہ یمن کے خلاف یک طرفہ جنگ بندی کی مدت میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارت اور بعض دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر پچھلے پانچ برسوں سے مغربی ایشیا کے غریب اور عرب اسلامی ملک یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
مارچ دو ہزار پندرہ سے جاری سعودی جارحیت اور جنگ کے نتیجے میں دسیوں ہزار بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی اس جنگ کے ذریعے استعفی دے کر ریاض بھاگ جانے والے سابق یمنی صدر منصور ہادی کی کٹھ پتلی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتے تھے۔