رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے لاہور میں ادارہ منہاج الحسین میں تحریک حسینیہ پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ’’اتحاد اُمت کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدتِ اُمت کے عظیم داعی اپنے بھائی ڈاکٹر محمد حسین اکبر، حافظ طاہر اشرفی، حبیب عرفانی، علامہ ضیاء اللہ شاہ و دیگر شرکاء کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اتحاد امت کیلئے یہ محفل سجائی۔
انہوں نے کہا کہ میں ادارہ منہاج الحسینؑ کا ممنون ہوں کہ انتہائی اہم موڑ پر، نازک موقع پر اس کانفرنس اور اتحاد اُمت کا عملی مظاہرہ کرکے دکھا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی جب علامہ ضیاء اللہ شاہ خطاب کر رہے تھے، تو ثابت ہوا کہ اہلسنت بھی اہلبیت سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں، فضائل سن کر میرا ایمان تازہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کو اہل کوفہ نے اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے، مگر اہل منبر اور علمائے کرام و مشائخ عظام بھی کردار ادا کریں اور اس زمین و ملک کا جو حق ہم پر ہے، وہ حق ہم ادا کریں۔
پیر نورالحق قادری نے کہا کہ پاکستان گوناگوں چیلنجز سے نبرد آزما ہے اور گذشتہ 4 عشروں سے کوشش کی گئی کہ یمن سے پہلے پاکستان کو خراب کیا جائے، عراق، و شام سے پہلے پاکستان کو برباد کیا جائے، لیکن طالبان کارڈ، بلوچستان کارڈ فیل ہوگئے اور پاکستان جیت گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمارے پڑوس میں ازلی دشمن نے پھر پروگرام بنایا ہے کہ اس ملک کو کس طرح سازشوں سے شیعہ سنی کو لڑا کر دیوبندی و بریلوی کو مروا کر فتنہ برپا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست نے جو کرنا ہے وہ کرے گی، مگر ہمارے لئے ایسا ماحول بنانا ضروری ہے، جس سے ہم علماء کی صفوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ وحدت کیلئے ضروری ہے کہ ہم ایسے تمام تر عناصر سے جو بکواس کر رہے ہیں، جو فضولیات بَک رہے ہیں، جو اختلاف کی طرف ہمیں لے جا رہے ہیں، جو اختلاف و انتشار کی طرف جا رہے ہیں، جو اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام کے بارے میں نازیبا گفتگو کر رہے ہیں، ان کو ماننے سے انکار کریں، ان سے لاتعلقی کا برملا اظہار کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں دس سال پہلے ایران کے آیت اللہ تسخیری صاحب تشریف لائے تھے، آواری ہوٹل میں ہماری ملاقات ہوئی تھی، ان سے کسی نے پوچھا، حضرت ابوبکر اور حضرت عائشہ کی شان میں جو گستاخی کرتے ہیں تو ان کا جملہ آج بھی میرے کانوں میں گونجتا ہے، آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ یہ سامراج اور اسلام دشمنوں کے آلہ کار ہیں، اُن کیلئے کام کر رہے ہیں۔
پیر نورالحق قادری نے کہا کہ تاریخ اسلام میں یزید سے لے کر جتنے بھی بدبخت گزرے ہیں، کسی نے سیدہؑ کی شان میں گستاخی نہیں کی، یہ پتہ نہیں کس طرح کچھ لوگوں کو اتنی جرات ہو جاتی ہے، قرآن میں ہے کہ ظاہری علم کے باوجود کچھ لوگ گمراہ ہوتے ہیں، ان سے ایسی حرکتیں سرزد ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلالی کی گفتگو سے روح کو تکلیف پہنچی ہے، نجانے جلالی کو اس گفتگو کے صلے میں کتنی لعنتیں ملی ہوں گے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امام مالک سے کسی نے پوچھا فاطمہ سے بہتر کوئی خواتین میں ہے؟ تو امام مالک نے جواب دیا آپ سیدہؑ سے افضل مردوں میں کوئی دکھا دو۔ انہوں نے کہا کہ گستاخ سیدہ اللہ کے غضب سے بھی نہیں بچ پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں سے انتشار کو ختم کرنا ہے اور اتحاد کو قائم رکھنا ہے، ظالم کو کسی فرقے سے تعلق نہیں ہوتا، قاتل کا بھی کسی فرقے مذہب سے تعلق نہیں ہوتا، ظالم و قاتل ظالم و قاتل ہی ہوتا ہے، یہ امن ہماری فوج کی قربانیوں سے ملا ہے، جو بھی اس امن کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا، وہ ہمارا اور ہمارے ملک کا دشمن ہے، اس کیلئے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ہر معاملے میں علماء سے مشاورت کی جائے، دینی رہنماوں کو اعتماد میں لیکر ہی ہم ہر کام کرتے ہیں، حکومت کا جو کام ہے، وہ کر رہی ہے، علماء کا جو کام ہے، وہ آپ نے کرنا ہے، ان فسادیوں سے علمائے اظہار برات کریں اور ان سے اعلان لاتعلقی کریں، سیدہ کے گستاخ کیخلاف اہلسنت کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی ہے اور جلالی سے اظہار لاتعلقی کیا گیا، حامد سلطانی سے بھی اہل تشیع نے اعلان لاتعلقی کیا ہے۔ حضرت ابوبکرؓ کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے، وہ ردعمل ہے، اس گستاخی کا ذمہ دار بھی وہی ہے، جس نے سیدہؑ کی شان میں گستاخی کرکے ایسا متنازع ماحول پیدا کیا۔/۹۸۸/ن