رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیراعظم حسان دیاب نے پیر کی شام صدر میشل سے ملاقات اور اپنے استعفی انہیں پیش کردیا۔ وہ آج رات قوم سے نشری خطاب میں اپنی حکومت کے تحلیل کا با ضابطہ اعلان کرنے والے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ وزیر اعظم کا استعفی آئین کے مطابق ہے تاہم اس معاملے میں بیرونی دباؤ کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ دنوں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں اور قومی سانحے کے بعد وزیراعظم حسان دیاب کی کابینہ کے چار وزیروں نے یکے بعد دیگرے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا تھا۔
منگل کی شام لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر آتش گیر مواد کے ایک گودام میں آگ لگنے کے بعد ایمونیم نائٹریٹ کے ایک بڑے ذخیرے میں دھماکے ہوئے تھے جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی تھی۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق سانحے بیروت میں مرنے والوں کی تعداد دوسو کے قریب اور زخمیوں کی تعداد چھے ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم کے استعفے کا مطلب کیا ہے؟
لبنان میں ہونے والے بھیانک دھماکے اور کئي وزیروں کے استعفے کے بعد پیر کی شام اس ملک کے وزیر اعظم حسان دیاب نے بھی استعفی دے دیا ہے۔
ابھی یہ کہنا جلدبازی ہوگا کہ لبنان کے وزیر اعظم نے عالمی دباؤ، اپنے ملک میں ہو رہے مظاہروں، بیروت کے دھماکے کو روکنے میں اپنی اور کابینہ کی ناکامی یا حکومت پر لبنان کے سیاسی گروہوں کے دباؤ میں شدت کی وجہ سے استعفی دیا ہے۔ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ حسان دیاب کے استعفے میں یہ سبھی مسائل کسی نہ کسی حد تک دخیل ہیں۔ البتہ جو چیز پوری طرح سے عیاں ہے وہ یہ ہے کہ اس استعفے کے بعد اور باضابطہ حکومت کے عبوری حکومت میں تبدیل ہو جانے کے بعد ایک بار پھر لبنان نامعلوم مدت کے لیے بے عملی یا کم عملی کے مسائل میں گرفتار ہو جائے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ حسان دیاب نے اپنی حکومت کے اراکین کے استعفوں اور اسی طرح روز بروز بڑھنے والے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر اس بات کو ترجیح دی کہ کسی متبادل شخص کے دوبارہ انتخاب میں ملک کا ہاتھ کھلا رکھیں۔ البتہ لبنان میں داخلی سطح پر پائے جانے والے شدید اختلافات اور اسی طرح سیاسی حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والے بعض لیڈروں کی موجودگي کی بنا پر کسی نئے شخص کو وزیر اعظم کے طور پر منتخب کرنا قدرے دشوار نظر آتا ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ نئي حکومت کب تشکیل پائے گي اور کیا یہ حکومت، قومی اتحاد کی حکومت کا مصداق بن پائے گي؟ ایسا لگتا ہے کہ نئي حکومت کی سب سے اہم ذمہ داری، بیروت بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنا اور ملک کے دشوار معاشی حالات کو بہتر بنانا ہے۔ نئي حکومت میں کون کس کا متبادل ہوگا؟ اس سوال کے جواب کے لیے کچھ دن انتظار کرنا ہوگا۔ بیروت کی سڑکوں پر، وزیر اعظم کے استعفے کے اعلان کے باوجود بدستور بدامنی ہے۔/۹۸۸/ن