08 September 2013 - 23:58
News ID: 5903
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
رسا نیوز ایجنسی - سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے «دفاع پاکستان کنونشین» میں تاکید کی : شام پر حملہ ہوا تو پاکستان میں امریکی مفادات محفوظ نہیں رہیں گے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفري

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے دفاع وطن کنونشن» سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پاکستان سے اگر دہشت گردی کے ناسور اور امریکی نفوذ کو ختم کرنا ہے تو آل سعود کا راستہ روکنا ہوگا، ورنہ پاکستان کا بھی وہی حال ہوگا جو شام، عراق اور افغانستان کا کیا گیا ہے۔ 


حجت الاسلام جعفری نے یہ کہتے ہوئے کہ آل سعود عالم اسلام کے مسائل کے ذمہ دار ہیں کہا: دہشت گرد امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو اسلام کو بدنام کرنا چاہتے ہیں ۔

 

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شام کا جرم اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا، امریکا کے آگے سر نہ جھکانہ اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک کی حمایت کرنا ہے کہا: شام میں امریکا اور اسرائیل کے ہاتھوں عرب استعمال ہو رہے ہیں، پاکستان سے اگر دہشت گردی کے ناسور اور امریکی نفوذ کو ختم کرنا ہے تو آل سعود کا راستہ روکنا ہوگا۔


سرزمین پاکستان کے اس نامور شیعہ عالم دین نے کہا: پاکستانی حکمران اگر وطن سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو وہ تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر مٹھی بھر دہشت گرد گروہ کے خلاف جرات مندانہ اقدام کریں ، دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں ان سے آہنی ہاتھوں نمٹنا ضروری ہے ۔


انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں حکمرانوں نے اگر دہشت گردوں کا سر کچلنے کا فیصلہ نہیں کیا تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے سرپرست اور امریکا کے ایجنٹ ہیں کہا: مجلس وحدت مسلمین ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام محب وطن قوتوں کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں، اگر حکمران اجازت دیں تو وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے 313 جوان پاک فورسز کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حاضر ہیں۔


حجت الاسلام جعفری یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ ہے لیکن آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں نظر انداز کرکے دہشت گردی کے خلاف کوئی واضح حکمت عملی تشکیل نہیں دی جاسکتی کہا: سنی و شیعہ ملک کے دو بازو اور آنکھیں ہیں یہ دو بازو ملکر اتحاد و وحدت سے ملک کا دفاع کر سکتے ہیں۔


انہوں نے اہلسنت کے تمام مکاتب فکر کو مخاطب کرتے ہوئے برادارن اہلسنت کی بصیرت کو سلام پیش کیا اور کہا: ہم ان کے مشکور ہیں کہ چند مٹھی بھر دہشت گردوں نے اسلام اور اہلسنت برادران کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی لیکن اہلسنت برادران نے ان کو اپنی صفوں میں داخل نہیں ہونے دیا، یہ دہشت گرد نہ تو دیوبندی ہیں نہ اہلحدیث اور نہ ہی ان کا تعلق بریلوی مکتب فکر سے ہے ان کا قبلہ امریکا اور اسرائیل ہے، اگر یہ دیوبندی ہوتے تو جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد پر حملہ نہ کرتے اور حسن جان کو شہید نہ کرتے، اگر یہ بریلوی ہوتے تو سرفراز نعیمی کو شہید نہ کرتے، اولیا اللہ کے مزارات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی نہ کرتے، اگر یہ مسلمان ہوتے تو مساجد اور امام بارگاہوں میں نمازیوں کو خون میں نہ نہلاتے، اب ان دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اتر گئی ہے اب وقت آگیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے مسلمان متحد ہو کر آل سعود کے خلاف منظم آواز بلند کریں۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬