رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے کے مرکزی صدر ساجد علی ثمر نے ایام محرم کی مناسبت سے اپنے بیانہ میں بیان کیا ہے واقعہ کربلا کوئی عام واقعہ نہیں تھا کہ ہوا اور ختم ہو گیا بلکہ واقعہ کربلا سے تمام اقوام عالم کو انسانی اقدار کا سبق ملا کہ کس طرح حضرت امام حسینؑ نے قربانی دے کر انسانی اقدار کی حفاظت کی۔
واقعہ کربلا کوئی عام واقعہ نہیں تھا کہ ہوا اور ختم ہو گیا بلکہ واقعہ کربلا سے تمام اقوام عالم کو انسانی اقدار کا سبق ملا کہ کس طرح حضرت امام حسینؑ نے قربانی دے کر انسانی اقدار کی حفاظت کی۔
اس وقت صورت حال یہ تھی کہ رشتوں کا لحاظ ختم ہو چکا تھا اور یزید علی الاعلان انکار نبوت کر رہا تھا لوگ اس کے ڈر کی وجہ سے اس کی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے۔
ایسے مشکل حالات میں امام حسینؑ نے اپنے نانا کا پرچم اٹھایا اور سہمے ہوئے دلوں کو ایک نئی آواز دی اور اس شرابی کے غیر اسلامی رویوں کے سامنے اٹھ کھڑے ہوئے۔
امام حسین (ع) کی وہ صدا آج بھی فضاؤں میں گونج رہی ہے کہ جو صدا آپ نے مدینہ سے نکلتے ہوئے اپنے قیام کے مقصد کے طور پر کہی تھی کہ ’’میں کرہ ارض پر فساد کرنے کے لیے نہیں جا رہا بلکہ یزید لعین رشتوں کا پاس بھول چکا ہے اور امت محمدی کو اصلاح کی ضرورت ہے لہٰذا میں اسی امت محمدی کی اصلاح کا فریضہ سر انجام دینے کے لیے نکل رہا ہوں۔‘‘
اس کے علاوہ امام حسین (ع) کے کربلا کی جانب اٹھنے والے ہر ہر قدم میں ہمارے لیے ایک درس پوشیدہ ہے۔ امام (ع) نے راستے میں کبھی ایک نصرانی کو ساتھ ملا یا تو کبھی ایک عثمانی شیعہ کو ساتھ ملا کر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ جب تم حق کے راستے پر ہو تو آخری وقت تک یہ کوشش جاری رکھو کہ تمام لوگوں کو ساتھ ملا کر چلو اور اتحاد کی فضا کے ساتھ چلو۔
کربلا میں بھی آخری وقت تک آپ نے مقابل فوج کو دعوت اسلام اور اتحاد کا درس دیتے رہے اور اسی درس کا نتیجہ تھا کہ حضرت حریز یدی فوج کو چھوڑ کر امام حسین (ع) سے آ ملے۔
آج ہمیں اپنے آپ سے اور اپنے امام سے عہد کرنا ہو گا کہ ہم امام کے اس مشن کو آگے بڑھائیں گے ۔اور ہمیشہ اتحاد امت کی فضا کو برقرار رکھنے اور انسانی اقدار کو ان کے اوج کمال تک پہنچانے میں ہر ممکن سعی کریں گے ۔