16 November 2013 - 12:02
News ID: 6121
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا ہے : کربلا فقط ایک واقعہ یا مصائب کی علامت نہیں بلکہ ایک تحریک اور نظام کا نام ہے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہے ، قانون کی بالا دستی اور عوام کے حقوق کی پاسداری کیلئے امام (ع) کی جدوجہد سبق آموز ہے ۔
سيد ساجد علي نقوي
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے : کربلا فقط ایک واقعہ یا مصائب کی علامت نہیں بلکہ ایک تحریک اور نظام کا نام ہے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : امام عالی مقام نے قربانی کے ذریعہ انسانی اور اسلامی اقدار کا تحفظ کیا ، قانون کی بالا دستی اور عوام کے حقوق کی پاسداری امام (ع) کی جدوجہد سبق آموز ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تاکید کی : فرزند رسول (ص) جگرگوشہ بتول کسی ایک مکتب یا مسلک کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے پیشوا ہیں ۔
نقوی نے کہا : یزیدی ظلم و جور کے اندھیروں میں حسینیت روشن چراغ ہے، امام عالی مقام (ع) نے اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی اور اپنے عزیز و اقارب کی جانوں کے نذرانے پیش کئی، آج دنیا ظلم و جور، فسق و فجور سے بھر چکی ہی، مظلوموں کی آواز کو دبایا جارہاہے۔
انہوں نے بیان کیا : اجتماعی عدل ناپید ہوچکاہے ، ظلم و فساد کا دور دورہ ہے ، غربت و افلاس اور جہالت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے، قانون کی بالا دستی کا دور دور تک نشان نہیں، انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ملتی، معاشی نا انصافیاں، سماجی ناہمواریاں اور طبقاتی تفریق عام ہوچکی ہے، معصوم اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے، کرپشن ، لاقانونیت اور استصال معاشرے میں نفوذ کر چکے ہیں اور ظالم ہر مقام پر طاقتور اور مظلوم ہر مقام پر کمز ورہے ۔
سید ساجد علی نقوی نے کہا : تمام برائیوں سے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ ہم اسوئہ حسینی (ع) پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اگر حکمران طبقہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت و کردارپر عمل کرے تو معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ ممکن ہے ۔
انہوں نے مزید کہا : عزاداری یزید اور یزیدیت کے چہرے کو بے نقاب کرنے اور اسلام اور حسینیت کے روشن چہرے کو پیش کرنے کے لئے ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے وضاحت کی : عزاداری سید الشہدؑاء نہ صرف آئینی قانونی، اور مذہبی حق ہے بلکہ عوامی اور شہری آزادیوں کا مسئلہ ہے جس پر کوئی پابندی قابل قبول نہیں ۔عزاداری کے لئے کسی لائسنس اور پرمٹ کی ضرورت نہیں ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا : خطباء ، ذاکرین، ماتم دار ، نوحہ خواں اور عزاداران مظلوم کربلا عزاداری کو انتہائی عقیدت واحترام کی فضاء میں منعقد کر نے کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام مکاتب فکر کے مقدسات کا احترام کریں۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬