رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی کے حساس علاقے آر اے بازار میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 6 سکیورٹی اہلکار سمیت 10 افراد جاں بحق اور اور بچوں سمیت 18 لوگ زخمی ہوگئے، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، راولپنڈی کا آر اے بازار، پاکستان فوج کے جنرل ہیڈ کواٹرز کے قریب حساس علاقے میں واقع ہے ، اس علاقے میں کئی حساس اداروں کے دفاتر بھی واقع ہیں ۔ سائیکل پر سوار حملہ آور بظاھر کسی حساس ادارے کی عمارت میں داخل ہونا چاہتا تھا ۔
کچھ مقامی ٹی وی چینلز پر حملہ آور کی عمر 18 سے 20 سال کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کی شدت سے کئی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور زخمیوں کو قریبی سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔
اس واقعہ کے بعد پاکستانی انتظامیہ نے پورے علاقہ میں سکیورٹی مزید سخت کردی ہے اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز اتوار کو بنوں میں سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں 20 فوجی شہید اور تقریباً تیس زخمی ہوگئے تھے، اور واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بنوں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز پر ان حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دریں اثنا حکومتِ پاکستان کو آج کابینہ کے اجلاس میں قومی انسدادِ دہشتگردی کی پالیسی پیش کرنی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لئے میاں نواز شریف کی حکومت نے برسرِاقتدار آتے ہی شدت پسند عناصر سے مذاکرات کی بات کی تھی تاہم حکومتی سطح پر اس سلسلے میں کسی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔