‫‫کیٹیگری‬ :
10 February 2014 - 13:48
News ID: 6426
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نےاس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ طالبان سے مذاکرات آئین کے دائرہ میں ہونے چاہیں کہا: انحراف کی صورت میں ملک کی بنیاد کمزور ہوجائے گی ۔
حجت الاسلام و المسلمين سيد ساجد علي نقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے حکومت پاکستان سے خطاب میں کہا: مذاکرات ماوریٰ آئین ہوئے تو حکمران اپنا آئینی جواز کھو بیٹھیں گے ، مذاکرات کی ناکامی کا تاثر قومی ہورہاہے ۔


انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: مدت سے ہمارا موقف رہا ہے اورمذاکرات کے حوالے سے ہونیوالے حکومتی رابطوں پربھی واضح کیا تھا کہ پہلے بتایا جائے کہ مذاکرات کا میکنزم کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات آئین و قانون کے دائرے کے اندر ہونے چاہیں، اگر مذاکرات آئین سے ماوریٰ ہوئے تو سوال اٹھے گا کہ پھر حکمرانوں کی حیثیت اور آئینی جواز کیا ہے ۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ آئین سے رو گردانی کرنیوالے حکمران نہیں رہ سکتے حکمرانی کا جواز بھی اسی آئین کے مرہون منت ہے کہا: پاکستان کی اجتماعیت اسی آئین پر ہے اگر انحراف کیا گیا تو یہ ملک کو منتشر کرنے کے مترادف ہوگا ۔


انہوں نے مزید اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس سے قطع نظر کہ آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی لیکن 73ء کے متفقہ دستور نے ملک کو متحد رکھا ہوا ہے مسئلہ صرف آئین و قانون کی عملداری کا ہے جس سے صرف نظر کیا جاتاہے کہا: اگر آئین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کرایا جائے اور رول آف لاء کو قائم کیا جائے تو تمام طبقات کے جائز مطالبات پورے ہوسکتے ہیں ۔


حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی ںے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ابتدا سے ہی طالبان سے مذاکرات کے میکنزم کو اہم قرار دیتے رہے ہیں اس لئے کہ مذاکرات آئین وقانون کے دائرے میں ہونے ہی چاہیں کہا: اگر مذاکرات ماوریٰ آئین  ہوئے تو حکمران اپنا آئینی جواز کھو بیٹھیں گے ، دستور پاکستان ہی سے ملک یکجا ہے، اگر انحراف کیا گیا تووطن عزیز کی بنیاد مزید کمزور ہوجائے گی ۔ 


 انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم نے ہمیشہ ملک میں استحکام اور وحدت کیلئے اپنی خدمات انجام دی ہیں، آل پارٹیز کانفرنسز میں بھی اپنا واضح اور دوٹوک موقف پیش کرچکے ہیں لیکن مایوس کن صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب متفقہ قراردادوں اور متفقہ اعلامیوں پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا جاتا کہا: موجودہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ تاثر قوی ہورہا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات کمزور ہیں ۔ 
         
 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬