01 February 2014 - 18:13
News ID: 6387
فونت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی - مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی: نواز لیگ ملک میں طالبانی نظام کے نفاذ میں کوشاں ہے ۔
مجلس وحدت مسلمين پاکستان

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سکریٹری سیاسیات اور دیگر برجستہ رہنماؤں نے لاہور کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا : طالبان کے ساتھ مذاکرتی کمیٹی میں طالبان کو ہی شامل کیا گیا ہے جو متعدد مقدمات میں نامزد ہیں ۔


انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ ایم ڈبلیو ایم وطن دوست قوتوں کے ساتھ ملکر جلد لائحہ عمل کا اعلان کرے گی کہا: دہشتگردوں سے مذاکراتی عمل ملک توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ ہے ۔


انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ وطن عزیز میں ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن دشمنوں کو تقویت دینے کے گھناونے کھیل کا آغاز کر دیا گیا ہے کہا: آٹھ ماہ کے تلخ تجربات کہ جس میں مذاکرات کی غیر مشروط پیشکش کا اتنا مہلک جواب ملا کہ ملک کی چولیں ہل کر رہ گئیں، آرمی جرنیل، پولیس اہلکار، پولیس افسر، زائرین، غیر مسلم شہری، عام شہری، بے دریغ شہید کئے جا رہے ہیں، جیلیں توڑی گئی، ملا برادرز کو ماورائے عدالت رہا کیا گیا اور پہ در پہ اسٹیٹ کو چیلنج کیا گیا، اس المناک تباہی کے بعد ایک دفعہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن کی سالمیت اور شہداء کے پاک لہو کو بیچنے کے ناپاک عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔


رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے کہ طالبان دہشتگردوں نے قبل از مذاکرات اپنے سینکڑوں ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ایسی پری کنڈیشنز ناقابل قبول اور دہشتگردوں کی طاقتوں میں بے پناہ اضافے کا موجب اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور عدلیہ کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے کہا: مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ملک دشمنوں کو طاقتور کرنے کے مکروہ ترین کھیل کو مکمل مسترد کرتی ہے۔ کیا طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی گارنٹی موجود ہے؟ گرنٹر ہیں تو وہ کون ہیں؟ کیا تحریری گارنٹی موجود ہیں؟، ہزاروں محافظان وطن کے اعلانیہ قاتلوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے قتل کے مقدموں میں سزا یافتہ افراد کو قید کرنے کا کیا جواز ہے؟ قاتلوں کو عام معافی دے کر ملک کو بنانا ریپبلک کا اعلان کر دیا جائے، تاکہ جس کے پاس طاقت ہو وہ مذاکرات کے نام پر اپنے مطالبات منوائے اور قانون، عدلیہ اور آئین کا تصور ختم ہو کر رہ جائے۔

 

رہنماؤں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ان مذاکرات کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیوں کہ آئین پاکستان ریاستی قانون کو نہ ماننے والوں، کالعدم جماعتوں سے مذاکرات کو رد کرتا ہے۔ کیا طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو دی جانیوالی رعایتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہئے، کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈیا اور عام لوگوں کیلئے واضح نہیں ہونے چاہیں ؟ خفیہ مذاکرات کا آخر کیا مطلب ہے کہا: دہشتگردوں سے مذاکرات کا دم بھرنیوالے مظلومین اور شہداء کی تشفی کیلئے کیوں نہیں جاتے؟ وارثان شہداء سے رائے کیوں نہیں لی جاتی؟ صرف دہشت گردوں اور اس کے سرپرستوں کی رائے کیوں اہم ہے؟ امریکی پٹھو، عرب ممالک کے مسلسل دورہ جات اور طالبان کیلئے حکومتی نرم گوشہ کن مفادات کے پیش نظر ہے؟ اور کیا نام نہاد مذاکراتی عمل کا یہ دورانیہ متعین شدہ ہے؟ ہے تو کیا؟ نہیں ہے تو کیوں؟ وطن عزیز میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکار مکاتب فکر اور جماعتوں کا اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا ؟ اور چار رکنی مذاکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے، میجر عامر، شہید عارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے، رستم مہمند 1988ء سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان کہ جس میں دسویوں افراد شہید ہوئے تھے، کا مرکزی ملزم ہے۔


رہنماؤں نے یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ شیعہ اور اہل سنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے کہا : مذہبی آزادی پر قدغن لگانا طالبان کا اعلانیہ مطالبہ رہا ہے، مذاکرات کے پردے میں مذہب کے نام پر ملک میں تباہ کن تبدیلیاں مقصود ہیں، جن کا ہدف طالبان کو حکومت میں شریک کرنا اور طالبان کے نظام کو قانونی شکل میں رائج کرنا ہے۔


انہوں نے مزید کہا: مجلس وحدت مسلمین اس تمام عمل کو پاکستان توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ قرار دیتی ہے اور بھرپور عوامی حمایت کے ساتھ فی الفور منظم اور بھرپور فوجی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون، آئین اور عدلیہ کی بالادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے، اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان امن کانفرنس بیاد شہدائے پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک ہو رہی ہیں، عوامی قوت سے دہشتگردوں کو شکست دیں گے، جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے، حسینی عزم سے یزیدیت کو شکست فاش دیں گے اور سیاسی طالبان اور قلمی دہشت گردوں کے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، چائیے ہمیں ہزاروں جانوں کی قربانی بھی کیوں نہ دینی پڑے۔


رہنماؤں نے اس بات کا اظھار کرتے ہوئے کہ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے محب وطن کونسل کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتہ میں طلب کر لیا ہے، جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں طالبانائزیشن کے مقابلے میں عوامی تحریک کا آغاز متوقع ہے، ایک درجن سے زائد جماعتیں محب وطن کونسل میں شامل ہونے کیلئے رسمی طور پر آمادگی کا اظہار کرچکی ہیں کہا: محب وطن قوتیں مل کر دہشتگردوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کا عملی اظہار ملک کے طول عرض میں نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ بھی دہشت گردوں کی دھمکیوں میں نہ آئیں، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، اسی میں ملکی بقا کی راز مضمر ہے، ہم دب گئے تو یہ خون آشام درندے ہم پر مسلط ہو جائیں گے۔


واضح رہے کہ اس پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سکریٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی رہنما سید احمد اقبال رضوی، سید جعفر موسوی، سید اسد عباس نقوی، سید قیصر حسین شاہ شریک تھے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬