رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جے ایس او پاکستان کے مرکزی نائب صدر وفا عباس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے : حکومتی ارکان بار بار مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور اس پر زور دیا جا رہا ہے کہ آپریشن کے بجائے مزاکرات کیے جائیں۔
انہوں نے تاکید کی : پاکستان اگرچہ اس وقت جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا لیکن امن و امان کی بات کرنے والوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ امن کی بات کرنا اچھا اقدام ہے لیکن مذاکرات اسی صورت میں قابل قبول ہوتے ہیں جب ملکی سالمیت کو خطر نہ ہو اور آئیں پامال نہ کیا جا رہا ہو۔
وفا عباس نے وضاحت کی : حکومت کو اس بات کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ کچھ ادارے اور کچھ جماعتیں طالبان کے خلاف آپریشن کی حامی نہیں ہیں اور وہ ہر صورت میں طالبان سے مذاکرات چاہتی ہیں۔ ان جماعتوں اور اداروں کے بارے میں بھی فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا یہ محب وطن ہیں یا کسی اور کا ایجنڈا لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا : طالبان حمایتی جماعتوں کو طالبان کے خلاف آپریشن پر اتنا دکھ ہو رہا ہے کیا وہ یہ بھول گئے ہیں کہ یہی طالبان تھے کہ جنہوں نے افواج پاکستان پر حملہ کیا، پاکستان کے مختلف علاقوں میں عام عوام پر حملہ کیا، ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے جیسے واقعات کئے ۔ اب ان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات تو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔
جے ایس او پاکستان کے مرکزی نائب صدر نے بیان کیا : یہی طالبان ہیں کہ جن کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر ملک کا تشخص تباہ ہو گیا ۔آج ملکی سالمیت داؤ پر لگ چکی ہے اور ان طالبان نے پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ محبان وطن نہیں بلکہ غدار وطن ہیں اور غدار سے مذاکرات نہیں کیے جاتے بلکہ ان کے ساتھ جنگ کی جاتی ہے۔