‫‫کیٹیگری‬ :
13 May 2014 - 23:33
News ID: 6760
فونت
رہبر معظم انقلاب اسلامی:
رسا نیوز ایجنسی – رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر صوبہ ایلام کے علمائے کرام ، شخصیتوں اور مختلف طبقے کی عوام سے ملاقات میں کہا: ایرانی جوانوں کا عام اور دینی معیار ، معنویت اور قومیت سے محبت پر استوار ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي رہبر معظم کي صوبہ ايلام کي عوام سے ملاقاات

 

رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج تیرہ رجب، یوم ولادت مولائے متقیان حضرت امام علی ابن ابی طالب علیھما السلام کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رہ) میں صوبہ ایلام کے علمائے کرام ، شخصیتوں اور مختلف طبقے کی عوام سے ملاقات کی ۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور حضرت علی (ع) کے بعض ناقابل احصاء فضائل کی طرف اشارہ کیا، اور حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کے دور کی چار اہم اور نمایاں فصلوں منجملہ حکومت کے دوران مادی پیشرفت کے ہمراہ عوام کے لئے حقیقی سعادت کے مواقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاشرے کی حقیقی سعادت کے لئے حضرت علی علیہ السلام کے دروس میں ایک درس  عوام کی معیشت اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش پر مبنی ہے اور موجودہ شرائط میں صحیح منصوبہ بندی،بیشمار اندرونی ظرفیتوں اور ملکی جوانوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے اس ہدف تک پہنچنا ممکن ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ایسے شرائط میں ملک مادی،روحی،اخلاقی، بین الاقوامی اعتبار، عزت اور قومی خود اعتمادی میں پیشرفت حاصل کرے گآ اور بیرونی دشمنوں کے فخر و احسان سے آزاد ہوجائے گا۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو حضرت علی علیہ السلام کے قابل درک فضائل کی چار قسموں " معنوی مقامات " " مجاہدت و فداکاری" " انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سلوک" اور حکومت کے دوران " عوام کے لئے حضرت کے ہدف "  کی تقسیم بندی سے آغاز کیا اور امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے معنوی مقامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام کے معنوی مقامات ، توحید، عبادت ، اللہ تعالی سے تقرب اور اخلاص کے مقام کی طرح گہرے اور عمیق سمندر کی طرح ہیں جس کے بہت سے پہلو ناشناختہ ہیں علماء اور بزرگ انسانوں نے بھی ان کی شناخت سے عجز و ناتوانی کا اظہار کیا ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے آغاز سے ہی حضرت علی علیہ السلام  کی مجاہدتوں اور فداکاریوں ، مکہ میں موجودگی،ہجرت، مدینہ منورہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حکومت، پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد اور پھر خلافت قبول کرنے کے ادوار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام ان تمام ادوار میں مجاہدت اور فداکاری کی عظیم اور بلند چوٹیوں  پر فائز تھے اور تمام افراد ان کی اس فداکاری پر حیرت اور تعجب کرتے تھے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کے انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سلوک کو ان کی زندگی کا ایک بے مثال پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام جب ایک بڑے وسیع  اور مالدار ملک کے حاکم تھے تو وہ ایک معمولی گھر میں ایک غریب آدمی کی طرح رہتے اور عدل و انصاف کے قیام اور اللہ تعالی کے حکم کے نفاذ کی تلاش و کوشش کرتے اور بزرگ اور نمایاں کام انجام دیتےتھے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬