رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جوادی آملی نے آزاد اسلامی یونیورسیٹی کے سربراہ اور وفد کے ساتھ ملاقات میں عراق و خطے کے لئے داعش اور تکفیری گروہ کے خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان گروہ کی جہالت سے سامراج و مغرب کی طرف سے غلط فائدہ اٹھائے جانے سے متنبہ کیا ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ علم کا نہ ہونا داعش کی طرح گروہ کا پیدا ہونے کا سبب ہوتا ہے اظہار کیا : یہ تکفیری گروہ اور یہ داعش جو بہشت حاصل کرنے کے لئے ! اس طرح وحشیانہ طور سے لوگوں کو قتل کر ریا ہے حالانکہ خود کو مجاہد کہتے ہیں ! یہ ان کی جہالت کی وجہ سے ہے ، اس لئے معلوم کرتے ہیں کہ اگر علم نہ ہو اور فقط غریزہ اور جہل و عاطفت ہو تو خطے میں داعش جیسے گروہ پیدا ہوتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ دین اسلام دانش حاصل کرنا اور تعلیم حاصل کرنے کی بے شمار تاکید کرتا ہے بیان کیا : ابن بابویہ قمی مرحوم کتاب امالی میں ایک مشہور حدیث کو نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (صلّی الله علیه و آله و سلّم) فرماتے تھے کہ قیامت کے روز علماء کے دوات کی روشنائی کا شہدا کے خون سے موازنہ ہوگا ، اور اس وقت معلوم ہوگا کہ علماء کے دوات کی روشنائی شہدا کے خون سے وزنی ہے ۔ کیونکہ وہ دوات اور قلم وہ اعلان ہیں جو کہ جوانوں کی ہدایت کرتا ہے ۔ جیسا کہ اعلان امام خمینی رہ تھے کہ معاشرے کو شہادت کی طرف رغبت دی اور اس ملک کی حفاظت کی اور ابھی بھی عراق کے مرجعیت کا فتوا ہے کہ جو جوانوں کی ہدایت کرتا ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ صرف وہ مرجع راستہ دیکھا سکتا ہے جو علمی مرجع ہو اظہار کیا : اس گروہ کی فعالیت کا مقصد جیسا کہ عراق میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے علاوہ ، مقدس مقامات کے سلسلہ میں بھی دھمکی اور اگر ان کے اختیار میں ہو تو روضہ مطهر سیّدالشهداء امام حسین اور روضہ مطهر امیرالمؤمنین حضرت علی (علیهم السلام) کو بھی تباہ کر دے نگے یہ ان کے علم کا نہ ہونا ہے ۔ جب علم نہیں ہوگا تو معرفت نہیں ہوگی ، صحیح تشخیص نہیں ہوگی تو غیر اس جاہل افراد سے غلط فائدہ اٹھائے نگے اور یہی ہوا کہ ان لوگوں کو شیعہ اور سنی کے بہانہ سے ایک دوسرے کے جان لینے پر آمادہ کر دیا اور خون خرابہ شروع کر دیا ، اور یہ اس وقت ہے کہ شیعہ اور سنی برسوں سے مسلسل ایران و عراق میں ایک ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں بغیر اس کے کہ ایک دوسرے پر تلوار اٹھائیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے داعش گروہ کی تشبیہ شید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں سے کرتے ہوئے جو کسی بھی بہانہ سے قتل و خون خرابہ انجام دیتے ہیں بیان کیا : عاشورہ کے روز سید الشہدا امام حسین علیہ السلام لوگوں کی طرف مخاطب ہو کر جو ان کو شہید کرنے کے لئے قطارے لگائے تھے فرمایا : کیوں جمع ہوئے ہو مجھے قتل کرنا چاہتے ہو ؟ کیا مجھ سے سیاسی مشکلات رکھتے ہو ؟ سلامتی و امنیتی مشکل ہے ؟ شرعی و دینی مشکل رکھتے ہو ؟ کیا میں نے کوئی بدعت شروع کی ہے ؟ کسی کا خون بہایا ہے ؟ کسی کو قتل کیا ہے ؟ ان میں سے کوئی کام بھی انجام نہیں دیا ہے پھر مجھ پر کسی کا خون نہیں ہے ، میرے قتل کے لئے ٹڈی کے ایک گروپ کی طرح یہاں جمع ہو گئے ہو ایسا کیوں ؟ اس وقت یہ داعش بھی حقیقتا اسی طرح ہیں وحشی جانوروں کی طرح خونریزی کے علاوہ کوئی عذر قبول نہیں ہے ،؛ اب معلوم ہوا کہ کیوں عالم کے دوات کی روشنائی شہدا کے خون سے بہتر ہے کیونکہ علم و معرفت ہے کہ جس کے ذریعہ قضایا کو تحلیل کر کے معاشرے میں پیش کیا جا سکتا ہے ، اب یہاں روشن و واضح ہوتا ہے کہ سب سے پہلے انسان کو عالم ہونا چاہیئے اس کے بعد دین کے راستہ کو طے کرے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی گفت و گو کے اختمام پر اسلامی معاشرے سے تکفیری و سلفیوں کے خطرے کے پاک ہونے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے بیان کیا : یہ داعش تکفیری گروہ تمام اسلامی ممالک کے لئے بہت سخت خطرہ ہے امید کرتا ہوں کہ ذات اقدس الهی اسلامی معاشرے کو وہ عقل و درایت عطا کرے کہ اس تکفیری و سلفی کے خطرے اور یہ بے جا خونریزی کہ ایک طرف جہالت کی وجہ سے اور دوسری طرف ان لوگ جہالت کی وجہ سے سامراجی و صہیونی کا وسیلہ و آلہ کار بن رہے ہیں اور اس طرح کے آفت کا سبب بن رہے ہیں جو پوری طرح پاک ہو اور اپنا بستر سمیٹ لے ۔