رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے معروف استاد آیت اللہ سید احمد خاتمی نے تہران میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں ایران کی وزارت خارجہ کے اعلی حکام اور دوسرے ملکوں میں متعین ایران کے سفیروں سے رہبر انقلاب اسلامی کے اہم خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا : رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں کہ امریکہ مذاکرات کے درپے نہیں ہے بلکہ وہ تسلط چاہتا ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: جب تک اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی حکومت کی دشمنی اور کانگریس کی طرف سے مخاصمانہ بیانات کا سلسلہ جاری ہے گا امریکہ کے ساتھ تعلقات و رابطے بے سود ہے ۔
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ امریکا کے سلسلہ میں رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کا بیان قرانی ایات ، عقل و تجربہ کا آئینہ دار ہے کہا: امریکہ مذاکرات کے درپے نہیں ہے بلکہ وہ ایران پر اپنا تسلط چاہتا ہے ، امریکا چاہتا ہے کہ ہم مذاکرات کی میز پر حاضر ہوں مگر ان کی باتوں کو جامعہ عمل پہنائیں ، مگر قران کریم کی ایات کے مطابق اسلامی جمھوریہ ایران ھرگز بیگانہ طاقتوں کے زیربار نہیں جائے گا اور ان تسلط نہیں قبول کرے گا ۔
انہوں ںے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ، ایران کی تذلیل کرنا چاہتا ہے وضاحت کی : امریکہ کو یہ جان لینا چاہیے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام و عوام، کسی بھی قیمت پر اغیار کے تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن نے امام خمینی(رہ) کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ " امریکا شیطان بزرگ ہے " کہا: امام خمینی(رہ) نے امریکا سے رابطہ منقطع کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ " امریکا شیطان بزرگ ہے " اور چونکہ آج امریکا شیطنت بڑھ چکی ہے اس سے رابطہ کا منقطع ہونا ایک عقلی تقاضہ ہے ۔
انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ امریکا کا دبدبہ اور اقتدار، غاصب صھیونیت کی حالیہ حمایت کے بعد ختم ہوچکا ہے کہا: ملت ایران کے امریکا مردہ باد کے نارے نے امریکا کو رسوا و ذلیل کردیا ، اور عقل کا تقاضہ ہے کہ جب تک امریکا کی شیطنت موجود ہے امریکا مردہ باد کا نارہ بھی باقی رہے ۔
سرزمین ایران کے معروف استاد نے ایران اور 1+5 کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مذاکرات کی مدت میں ملت ایران کی بدترین اہانتیں کی گئیں اور بدترین الفاظ جس کے وہ مستحق ہیں ہماری جانب منسوب کئے گئے ، پابندیوں میں نیز اضافہ کیا گیا، اور یہ ان لوگوں کے درس ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ دشمن کو ھرگز موقع و بہانہ نہ دیا جائے ۔
انہوں نے ان مذاکرات کے سلسلہ میں رھبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے دی گئی اجازت کے سلسلہ میں کہا: رھبر معظم نے مذاکرات کی تو اجازت دے تھی مگر آپ نے فرمایا تھا کہ ان مذاکرات سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے اور حقیقت بھی سامنے کھل کر اگئی کہ یہ لوگ قابل اعتماد نہیں ہیں ۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے حالیہ جوہری مذاکرات میں امریکی توقعات اور پابندیوں میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ ناقابل اعتماد اور بہانے کے درپے رہا ہے اور وہ مشکل کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا
انہوں نے عراق کی نئی کابینہ کی تشکیل، اتحاد و وحدت و یکجہتی کے تحفظ اور دہشتگردی کے خلاف مہم کو عراق کے تین اہم موضوعات میں سے قرار دیا اور امید ظاہر کی : عراق کی نئی کابینہ جلد از جلد تشکیل پاجائے گی تاکہ نئی حکومت عراق کے عوام کی مشکلات خاصطور سے دہشتگرد گروہ داعش سے مربوط مسائل پر توجہ دے سکے۔
ایران کے شیعہ عالم دین نے دہشتگرد گروہ داعش کے وجود میں آنے کو عراق میں مغرب کی غلط پالیسوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا : علاقے کی سلامتی عراق کی سلامتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور عراق کے عوام حتمی طور پر آج کے بعد سے مرجعیت کے رہنما ارشادات اور آباد و پرسکون و سربلند عراق پر توجہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایران کی حکومت اور عوام، عراقی عوام کے انتخاب اور رائے کا احترام کرتے ہیں ۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے 25 شوال یوم شھادت امام جعفر صادق علیہ السلام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس دن زیادہ سے زیادہ مجلسیں برپا کرنے کی تاکید اور کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام کا فقط شیعہ ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام پر احسان ہے ، اپ نے اپنی درسگاہ میں بے مثال اور عظیم شاگرد تربیت دئے ، اگر اپ کی کوششیں نہ ہوتیں تو اج اسلام کا نام و نشان بھی نہ ہوتا ۔
انہوں نے حالیہ ائربس حادثہ پر افسوس کا اظھار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظھار کیا اور 12 اگست یوم وفات علامہ مجلسی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: آپ کی خدمات ناقابل توصیف ہیں ، ملت ایران کے پر اپ کے بہت زیادہ حقوق ہیں کیوں کہ انہیں کی کوششوں سے اج ہم اہلبیت اطھار علیھم السلام کے ماننے والے اور اطاعت گزار ہیں ۔