رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سئٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے 19 دی 1357 ھجری شمسی بمطابق 9 جنوری 1979کے قیام کی سالگرد کے موقع پر شھر قم کی ھزاروں سے عوام سے ملاقات میں کہا: ایرانی عوام کے درمیان اختلافات پھیلانا قومی مفادات اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اہداف و مقاصد کے منافی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا : انیس دی کا قیام ایران میں عوامی تحریک کا نقطۂ آغاز تھا جس نے ملت ایران کو طاغوتی حکومت کے مقابلے کے میدان میں اتار دیا اور وہ ایران میں ظالم شاہی حکومت کی سرنگونی پر منتج ہوا۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے حقائق کی تحریف پر مبنی دشمنوں کی کوششوں کے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس بات کے محرکات موجود ہیں کہ انیس دی تیرہ سو چھپن اور نو دی تیرہ سو اٹھاسی جیسے انقلاب اسلامی کے عظیم اور تقدیرساز واقعات کو بھلا دیا جائے لیکن جب تک ملت ایران زندہ ہے تب تک ایسا نہیں ہوسکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ذلت آمیز وابستگی کو پہلوی حکومت کی ایک خصوصیت قرار دیا اور فرمایا : ملت ایران اور انقلاب اسلامی کے ساتھ امریکیوں کی دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ ایران کی اسٹریٹیجک پوزیشن اور خصوصیات رکھنے والا ملک انقلاب کی کامیابی کے باعث ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قومی اتحاد کو ایران اسلامی کی آج کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور فرمایا : کسی بھی عنوان اور بہانے کے ساتھ عوام کے درمیان جدائی اور تفرقہ پھیلانا قومی مفادات اور اہداف و مقاصد کے منافی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران مخالف ظالمانہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام اور حکام پابندیوں کے اٹھائے جانے سے متعلق دشمن کی شرط کو ، کہ جو اسلام ، خود مختاری اور علمی ترقی سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے ، قبول نہیں کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی طاقت کے مظاہرے میں کمی لانے کا واحد راستہ ایران کو پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کو قرار دیا اور فرمایا : حکام کو اغیار کے ہاتھوں پر اپنی نظریں نہیں جمانی چاہئیں۔ اور ان کو جان لینا چاہئے کہ حتی ایک قدم کی پسپائی بھی دشمن کی پیشقدمی کا سبب بنتی ہے۔ بنابریں ایسا کچھ کرنا چاہئے کہ اگر دشمن پابندیاں نہ ہٹائے تب بھی عوام کی ترقی اور ان کی آسائش پر کوئی ضرب نہ لگے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض امریکی حکام کے اس بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر ایٹمی معاملے میں ایران اپنے موقف سے دستبردار ہوجائے تب بھی اس کے خلاف ساری پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی اور یہ پابندیاں اکٹھی بھی نہیں اٹھائی جائیں گی فرمایا : مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں لیکن اس سلسلے میں حقیقی اور امید بخش نقاط پر توجہ دی جانی چاہئے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ ملت ایران کے ساتھ سامراج کی دشمنی ختم ہونے والی نہیں ہے فرمایا : حکام کو داخلی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ناقابل اعتماد دشمن کے ہاتھ سے پابندیوں کا حربہ خارج کر دینا چاہئے۔ اور جو چیز ان کو اس کے فرائض کی انجام دہی کی قدرت سے ہمکنار کرسکتی ہے وہ عوام اور داخلی صلاحیتوں پر سہارا کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے مستقبل کو درخشاں قرار دیا اور فرمایا : ہمارے ملک کے جوان ایسا دن دیکھیں گے جب ظالم اور متکبر دشمن ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوں گے۔