رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آج اعلی اسلامی کونسل عراق کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم سے ملاقات میں بیان کیا : خدا کا لطف حادثات کو اس طرح تنظیم کرتا ہے یہاں تک کہ دشمن کے ہاتھوں سے دنیا میں ہم شیعہ عظمت کی طرف آگے بڑھتے رہتے ہیں ؛ جیسا کہ حضرت موسی علیہ السلام فرعون کے ہاتھوں پرورش پائی اور اس وقت ہم لوگ دشمن کے ذریعہ مضبوط ہو رہے ہیں ۔
مرجع تقلید نے وضاحت کی : اگر ایک ملک میں اندرونی و بیرونی اختلاف پایا جاتا ہو تو کام بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ دو طرف سے جنگ کرنی پڑتی ہے تو ایسے حالات میں منزل مقصود کے حصول میں مشکل پیدا ہوتا ہے ؛ خدا کا شکر ہے کہ اس حالیہ زمانہ میں عراق کے اندر جو اتحاد و یکجہتی پیدا ہوئی ہے اس سے اندرونی مسئلہ حل ہو گیا ہے اور اب تمام توجہ بیرون و مسئلہ داعش یا ان کے جیسے لوگوں پر ہے اور واقعا یہ حکیمانہ و اچھا احساس تھا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے وضاحت کی : ہم لوگ شروع میں عراق کے اندرونی اختلافات کے مسئلہ پر بہت تشویش میں تھے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بیرونی دشمن مضبوط ہو جائے نگے اور اس وقت تمام چیز زیر نگرانی ہو جاتی اور کام بہت مشکل ہو جاتا ۔
مرجع تقلید نے بیان کیا : جب میں نے سنا کہ عراقی حکام اور مرجعیت دینی کی قربانی و مہارت کے ذریعہ اس ملک کی اندرونی مسئلہ حل ہو گیا ہے تو مجھے اطمیان ہوا ۔ میں بیرونی ممالک و داعش اور ان کے جیسے لوگوں کے حملہ کا غم نہیں ہے کیونکہ آج یا کل ان کی جڑیں کٹ جائے گی ۔