رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت پیامبر اکرم (ص) کی ولادت کی مناسبت سے اعلی اسلام کونسل کی طرف سے بغداد اور اس ملک کے مختلف شہروں میں جشن میلاد البنی منعقد کی گئی ۔
اعلی اسلامی کونسل عراق کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم نے ایک تقریب میں جو ان کے آفس میں منعقد کی گئی عراق میں دوسرے ملک کے فوج کے آنے کے سلسلہ میں انتباہ کرتے ہوئے بیان کیا : بعض غیر ملکی شخصیت نے داعش سے مقابلہ کرنے کے بہانہ سے عراق کی زمین پر غیر ملکی فوج کے آنے کی بات کی ہے ، ان کی یہ بات پوری طرح سے خطرناک ہے اور ان مقاصد اور اس کے پشت پردہ مقصد پر خبرادر کہتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : عراقی قوم اپنے زمین اور مقدسات کے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس ملک کو عالمی یا امریکی فوج کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم لوگ ہر طرح کی بیرونی مداخلت کو شدید طور پر رد کر رہے ہیں ۔
اعلی اسلامی کونسل عراق کے سربراہ نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے عراق کے دفاع کے لئے سنجیدہ نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اگر بین الاقوامی برادری اپنے دعوا میں سچا ہے تو عراق کی حکومت اور حضرت آیت الله سیستانی کی آواز پر لبیک کہنے والے فوج کی مدد کرے ۔
جہاد کے فتوا پر لبیک صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہے
حجت الاسلام سید عمار حکیم نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : لبیک کہنا صرف اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والوں تک محدود نہیں ہے بلکہ تمام عراق کے لوگ اس سلسلہ میں ایک صف میں ہیں اور وہ سب داعش دہشت گرد سے مقابلہ میں مشغول ہیں ۔
انہوں نے بصرہ میں اہل سنت مساجد کے امام جماعت کے قتل کی شدید طور سے مذمت کی ہے اور سلامتی محکمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں ملوس مجرم کی گرفتاری کی جائے اور اس کو اس جرم کی سزا دی جائے ۔
عراق کے اس عالم دین نے اتحاد کی حفاظت اور مختلف مذہبی و سیاسی گروہ کو قبول کرنے کی تاکید کی ہے اور بیان کیا : دہشت گردی نفاق کی بیج بونے کے لئے تھا لیکن ان کی اس سازش کا الٹا نتیجہ ہوا اور اتحاد ایک مضبوط و وقدرت میں تبدیل ہو گیا ۔
حجت الاسلام سید عمار حکیم نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں الوفاق اسلامی تنظیم بحرین کے جنرل سیکریٹری شیخ علی سلمان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔