رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جنیفرساکی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا: ایران کے خلاف نئی پابندیاں ثمر بخش ثابت نہ ہوں گی ۔
جنیفر ساکی نے ایران اور امریکہ کے درمیان سمجھوتے پر اتفاق ہونے پر مبنی ایسوشیئیٹڈ پریس کی حالیہ رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرنے سے اجتناب کیا اور کہا : میں ان مذاکرات کی تفصیلات پر کوئی بات نہیں کرسکتی، لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ دونوں فریق یا کم از کم ایران نے اس قسم کی رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے اس سے قبل امریکہ کے ساتھ ہر قسم کے سمجھوتے کو مسترد کردیا تھا اور تاکید کی تھی کہ ذرائع ابلاغ کی اس قسم کی مہم، خاص سیاسی اہداف و مقاصد کے لئے انجام دی جارہی ہے اور ان کا اصلی مقصد مذاکرات کے ماحول پر اثرانداز ہونا اور مسئلہ کو پیچیدہ بنانا ہے۔
جنیفر ساکی نے امریکی کانگریس کی ذریعہ ایران پر نئی پابندیوں کی ممکنہ منظوری کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ایران کے خلاف نئی پابندیاں ثمر بخش ثابت نہ ہوں گی ۔
انہوں نے فلسطین کی خود مختار حکومت کو دی جانے والی امداد پر تجدید نظر کئے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: فلسطین حکومت کی جانب سے لاھہ کورٹ میں عضویت کے مسئلہ کو لیکر امریکی کانگریس فلسطین کی خود مختار حکومت کو ارسال کی جانے والی امداد پر تجدید نظر کرے گی ۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسد مخالفین کی ٹریننگ پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: مخالفین کی ٹریننگ کی مقصد انہیں داعش سے مقابلہ کرنا ہے ، مگر امید ہے کہ مخالفین اس موقعیت سے بخوبی استفادہ کرتے ہوئے شام کے صدر بشار اسد کے خلاف مقابلہ کریں گے ۔