رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جہانی اہل بیت کے سربراہ آیت اللہ محمد حسن اختری نے مجمع اہل بیت پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ استقبالیہ کی تقریب سے خطاب میں تاکید کی: ایران مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پاکستان اور ایران جو امت مسلمہ کے دو اہم ممالک ہیں ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں کہا: آج پاکستان میں یوم کشمیر منایا جارہا ہے میں اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے بتانا چاہتا ہوں کہ اس اسلامی جمہوریہ ایران، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے برادر اسلامی ملک پاکستان کے ہمراہ ہے ۔
مجمع جہانی اہل بیت کے سربراہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کشمیر میں آنے والے سیلاب کے دوران میں ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے اسی طرح ساتھ تھے جیسے پاکستان میں آنے والے سیلاب کے دوران میں ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے کہا: امت میں وحدت اہم ترین ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ امام خمینی(رہ) نے اس مسئلے کو سب سے زیادہ اہمیت دی، شیخ جمال الدین افغانی، شیخ عبدہ، امام حسن البنا سب شخصیات مسلمانوں کی وحدت کو ہمارے مسائل کے حل کے طورپر دیکھا۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہ دنیا بھرکے تکفیری شام کے محاظ پر یکجا ہوگئے کہا: میں امام خمینی(رہ) کے شاگرد کی حیثیت سے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ امام خمینی(رہ) بھی مسلمانوں کی وحدت کو ہی ہمارے تمام مسائل کے حل کے طور پر دیکھتے تھے۔ ہمارا دشمن کسی ایک مسلک کا دشمن نہیں ہے بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمان کا دشمن ہے۔ میں ایک مثال عرض کروں گا کہ ہنری کسنجر نے بُش سے کہا کہ مسلمانوں پر تسلط ، شیعہ و سنی کا ما بین اختلاف پیدا کئے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
آیت اللہ اختری نے لندن کا ایک ٹی وی چینل جو اپنے آپ کو شیعہ کے عنوان سے متعارف کرواتا ہے اور مقدسات اسلام کی توہین کرتا ہے کے سلسلہ میں ایران کے علماء کے نظریات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس چینل کا شیعت سے کوئی تعلق نہیں ، یہ چینل کویت میں اخبار سے شروع ہوا ، توہین کا سلسلہ جب بڑھا تو کویت کی حکومت نے اس کے سربراہ کو قید کیا ، امریکی سفیر نے مداخلت کی اور اس سربراہ کو برطانیہ میں پناہ دی گئی ، دو ہفتے قبل فرانس کے ایک جریدے نے رسول اکرم(ص) کی اہانت کی حکومت فرانس اس جریدے کی مدد کررہی ہے۔ یہ مثالیں آپ کے سامنے پیش کرنے کا مقصد آپ کو حالات سے آگاہ کرنا تھا۔
انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران، پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں وہ چاہتے ہیں ہماری حکومتوں اور عوام کے مابین تعلق بہتر ہو کہا: علمائے کرام جان لیجئے کہ آج ہم آشکار دشمنیوں کا سامنا کررہے ہیں ، ایران اور پاکستان میں شیعہ و سنی مل کر رہتے رہے ہیں ہمارے چھوٹے چھوٹے اختلافات ایسے نہیں جو ہمیں دو الگ امتیں بنا دیں ، کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ کسی مسلمان کو کافر کہے ، اگر کوئی مسلمان نہ ہو تو ہمیں حق نہیں پہنچتا کہ اسے قتل کردیں ، کونسا دین اور نظام اجازت دیتا ہے کہ کسی کو زندہ آگ میں جلا دیا جائے ، کیا نبی کریم(ص) کے زمانے میں عیسائیوں اور یہودیوں کو یوں قتل کیا گیا ، کیا خلفائے راشدین نے دنیا کو فتح کیا اور یوں ان لوگوں کا خون کیا، کیا مسلمان اتنے بے بس ہیں کہ کوئی جھنڈا اٹھائے اور لوگوں کا خلیفہ بن جائے ۔
مجمع جہانی اہل بیت کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلام، اللہ کے بندوں کو راہنمائی کا حق دیتا ہے امریکہ اور مغرب کی بندگی کرنے والوں کو رہبری کا حق نہیں دیتا کہا: آج علماء، اہل قلم، دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس فتنہ کے سامنے کھڑے ہو جائیں ۔ پاکستان میں الحمد للہ مسلمان علماء متحد ہیں ۔ آپ نے دیکھا کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران امام خمینی(رہ) نے سلمان رشدی کے خلاف فتوی دیا اسی طرح آج کے رہبر سید علی خامنہ ای نے نوجوانان یورپ کو خط لکھا کہ آپ کسی فکر کے ہاتھوں اغوا نہ ہوں بلکہ اسلام کو اس کے اصل منابع سیکھیں ۔ ایران اور اس کے عوام سب مسلمانو ں کے اتحاد کو دوست رکھتے ہیں لیکن اگر پاکستان اور ایران کے لوگ آپس میں متحد ہو جائیں تو ہم ایک بڑی قوت بن سکتے ہیں ۔ اور ان شاء اللہ بہت جلد ہم ایک امت بن کر ابھریں گے ۔