رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف مفسر آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : یہ لوگ جو کام بھی انجام دیتے ہیں وہ ان کے ساتھ ہے ان کے انجام دئے ہوئے کام ان سے الگ نہیں ہوتے ہیں ، جس مقدار بھی ان لوگوں نے انجام دیا ہے اسی مقدار ان کے ساتھ ہے اور ان سے الگ نہیں ہوتے ہیں ۔
انہوں نے آیہ «یَعْلَمُ خَآئِنَةَ ٱلْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِى ٱلصُّدُورُ ﴿١٩﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : بعض ایسے امور پائے جاتے ہیں جو دوسروں سے پوشیدہ ہے لیکن خداوند عالم کے لئے پوشیدہ نہیں ہے ، خائنة الاعین نه یعنی آنکھ سے گناہ ، یہ کہ انسان نا محرم کی طرف نگاہ کرتا ہے «خائنةالاعین» نہیں ہے ، خیانت عین وہ ہے کہ انسان اس طرح سے گناہ کرے کہ صرف خود سمجھتا ہو ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے «خائنةالاعین» معنی کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : طریقہ کو دیکھتا ہے گویا کہ نہیں دیکھتا ہے ، یہ آنکھ کی خیانت ہے ، اس کو خداوند عالم دیکھتا ہے «و ما تخفی الصدور» کی بھی خداوند عالم تائید کرتا ہے ، وہ کام جو دل میں ہے جس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا خبر نہیں رکھتا ہے اور یہ ایک طرح سے آنکھ سے گناہ ہے کہ گویا نگاہ نہیں کرتا ہے ۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک بیان میں فرمایا کہ انبیا اس طرح کے نہیں ہوتے کہ جو آنکھ کے کنارہ سے اشارہ کریں کہ فلاں شخص کو قتل کر دو اور خیانت کرو ، کسی بھی پیغمبر کا کام نہیں ہے ، انبیا عوام کے ساتھ روشن ہیں اور صاف و شفاف حکم کرتے ہیں اور شفاف عمل کرتے ہیں ، چھپا و ڈھکا کام کرنا انبیاء کا کام نہیں ہے ۔
قرآن مجید کے مشہور و معروف مفسر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ انبیاء انسان کے لئے نمونہ عمل ہیں بیان کیا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں «ان الانبیا لایقتلون بالاشاره» یہ فکر ہمیشہ کے لئے زندہ ہے ، انسان جب تک اس فکر کو درک نہیں کرے گا ، اس تحریف و مسخ میں گرفتار ہے ، جیسا کہ ابھی یہ داعش نہیں تو ایک دوسرا داعش ، انسان کو عقل ادارہ کرتا ہے اور انسان کو علم ادارہ کرتا ہے ۔