رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام امین شہیدی نے حیات آباد کے دل خراش حادثہ کے سلسلہ میں کہا : سانحہ پشاور حیات آباد میں امام بارگاہ امامیہ مسجد پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : قومی ایکشن پلان کو صرف شمالی وزیرستان تک محدود نہ کیا جائے، بلکہ پورے ملک میں جو چھوٹے چھوٹے وزیرستان بنے ہوئے ہیں۔ ان سب علاقوں میں آپریشن کیا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے وضاحت کی : وفاقی اور صوبائی حکومت دہشت گردوں سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ حکومتی اقدامات صرف میڈیا میں بیانات کی حد تک محدود ہے۔ دہشت گرد آزاد اور دندناتے پھر رہے ہیں۔ ان کے خلاف اقدامات نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا : حکومت اور سیاسی و مذہبی جماعتوں میں گڈ اور بیڈ طالبان کی تعریف پر اتفاق نہیں ہو پایا۔ ایک ایسا ملک جس کی بنیاد کو کرپشن اور درودیوار کو دہشت گردی میں چھلنی کر رکھا ہو، جس کے مستقبل پر کئی سوالیہ نشان لگے ہو، اس کی قیادت کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے خود پر نیند حرام کر لینا چاہیئے۔
حجت الاسلام امین شہیدی نے بیان کیا : قومی ایکشن پلان پر موثر طریقے سے عمل درآمد کیا جائے۔ اگر قومی ایکشن پلان کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کی گئی تو سانحہ شکارپور اور سانحہ پشاور حیات آباد سے بھی بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔