‫‫کیٹیگری‬ :
10 February 2015 - 13:10
News ID: 7789
فونت
حضرت آیت ‎الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے اس بیان کے ساتھ کہ اس وقت متکبر جہان بھی فرعون کی طرح باتیں کر رہے ہیں ، پابندیوں کے مقابلہ میں خداوند عالم اور اہل بیت علیہم السلام پر اور اس ملک میں خدا کی بے شمار نعمتوں پر توکل کریں جس کو تمام مشکل حل کرنے والا جانا ہے اور بیان کیا : اس ملک میں یہ تمام نعمتیں پائی جاتی ہیں ، ہم لوگ اسلامی بات کرتے ہیں اور قارونی فکر اور و عمل کرتے ہیں ۔
حضرت آيت الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد اور قرآن مجید کے مفسر حضرت آیت ‎الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ غافر کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ جلسہ کے سوالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جو لوگ برزخ میں ہیں اور اس وقت ان سے سوال نہیں کیا جا رہا ہے ، اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ ان لوگوں کو کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے اور ان کے اعمال کا حساب و کتاب نہیں ہوگا ، بلکہ قیامت کے روز ان کے تمام اعمال کا حساب و کتاب ہوگا ۔

انہوں نے آیہ «وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِی أَقْتُلْ مُوسَى وَلْیَدْعُ رَبَّهُ إِنِّی أَخَافُ أَن یُبَدِّلَ دِینَکُمْ أَوْ أَن یُظْهِرَ فِی الْأَرْضِ الْفَسَادَ ﴿26﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کے مقابلہ میں کہا کہ مجھے رہا کرو تا کہ وہ اپنے پروردگار کو بلائے ، فرعون نے کہا مجھ کو تنہا چھوڑ دو تا کہ میں موسای کلیم (ع) کے قتل کا اقدام کر سکوں ، یہ اس آیہ کی طرح کہ سورہ مبارکہ قلم میں خداوند عالم کی زبان سے فرمایا کہ مجھے رہا کرو تا کہ جن لوگوں نے اس کتاب کا انکار کیا ہے اس کو سزا دے سکوں ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : دسرا احتمال یہ ہے کہ فرعون کے ساتھ کچھ لوگ تھے جو حضرت موسی علیہ السلام کی شفاعت کرتے تھے فرعون نے کہا وہ اپنے خدا کو بلائے یعنی معاذ اللہ وہ ہمارا خدا نہیں ہے بلکہ فرعون کا خدا ہے ، فرعون نے کہا مجھے خوف ہے کہ یہ موسی کلیم تم لوگوں کے دین کو بدل دیگا ، فرعوں کا دعوا وہی خداوند عالم کے ربوویت کا دعوا ہے ، اس زمانہ میں رائج دین وہی بت پرستی تھا اور دوسرے دین سے مراد وہی ملک کا قانون ہے ۔

انہوں نے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : فرعوں یہ نہیں کہتا تھا کہ تم لوگ میری پرستش کرو بلکہ وہ کہتا تھا کہ وہ قانون جو میں کہتا ہوں اس کو نافذ کرو اور اس پر عمل کرو ، وہ یہ نہیں کہتا تھا کہ مجھ پر سجدہ کرو ، بلکہ یہ کہتا تھا میں تم لوگوں کے دین کو بدلے جانے پر خوف کرتا ہوں جو ہر دو دین پر ناظر ہے ، بت پرستی اور حدود و قصاص و دیات ہے ، یہ تکبر ہے کہ نہ معاد اور نہ مبدا کو قبول کرتا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬