رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ کی صبح مشرقی آذربائیجان کے عوام کے مختلف طبقات کے ساتھ ملاقات میں ملک کے بجٹ کی تیل سے وابستگی کے خاتمہ پر تاکید کی ۔
آپ نے امسال 22 بہمن کے موقع پر عظیم ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت پر شکریہ ادا کیا اور اپنے اہم خطاب میں ملک کے اقتصادی شرائط اور مشکلات حل کرنے کے طریقوں بالخصوص مزاحمتی معاشی پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت پر زوردیا اور امریکہ کی طرف سے آنکھیں دکھانے اور اس کے جدید شرائط اور یورپی ممالک کی جانب سے حال ہی میں عائد نئی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ اس کے ارادے بڑے مضبوط اور مستحکم ہیں اور اقتصادی پابندیوں کے معاملے میں بھی ایرانی قوم دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال 22 بہمن کے موقع پر گذشتہ سال کی نسبت عوام کی زیادہ اور بھر پور شرکت کے بارے میں دقیق اور مؤثق رپورٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی عظیم ریلیوں میں بھر پور شرکت کے سلسلے میں میری زبان ان کی تعریف کرنے سے عاجز اور قاصر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض شہروں میں سرد ہوا، بارش اور اسی طرح اہواز اور صوبہ خوزستان میں خاکی ذرات کے طوفان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کے 36 سال گزرنے اور سخت شرائط کے باوجود اس سال عوام کی 22 بہمن کی ریلیوں میں بھر پور شرکت ماضی کی نسبت کہیں زیادہ اور جوش و ولولہ سے مملو تھی اور دنیا میں ایرانی قوم کا یہ اقدام بے نظیر اور بے مثال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے ہاتھ میں امور کی سپردگی اور میدان میں عوام کی موجودگی کو 22 بہمن کی ریلیوں کی عظمت و شکوہ کی اصلی دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے مسائل میں جس وقت بھی عوام کے حضور کی ضرورت ہوئی ہے ہم نے اس قسم کا معجزہ ہمیشہ دیکھا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی معاشی اور اقتصادی مشکلات کے دلائل کی تشریح، اندرونی ظرفیتوں سے استفادہ ، اقتصادی میدان میں عوام کی منصوبہ بندی پر تاکید اور اس کلی قاعدہ کو اقتصادی مسائل کے سلسلے میں عمومیت دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کو علاقائی اور عالمی سطح پر اقتصادی مرکز بننے سے روکنے کے لئے مسلط کردہ جنگ کے بعد سامراجی طاقتوں کی دقیق منصوبہ بندی اس کے اہم دلائل میں سے ایک ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے مختلف طریقوں اور منصوبہ بندی کے ذریعہ علاقائی ممالک کے ساتھ ایرانی کی عظیم معاشی سرگرمیوں اور منصوبوں میں خلل ایجاد کرنے کی کوشش کی ، ایران کے تیل و گیس کے منتقل کرنے کی راہوں میں رکاوٹ پیدا کی ، زمینی ، ہوائی اور مواصلاتی راستوں میں خلل پیدا کیا اور ایٹمی معاملے سے کئی برس پہلے انھوں نے ایران کے خلاف خاموش طریقہ سےاقتصادی پابندیوں کا سلسلہ شروع کردیا اور اقتصادی جنگ کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اقتصادی شرائط اور تجزیہ و تحلیل میں امریکہ اور اس کے چند اتحادی یورپی ممالک کی منصوبہ بندی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن کی معاندانہ سازشوں کا اس طرح مقابلہ کرنا چاہیے تاکہ ایران کو چوٹ پہنچانے کے سلسلے میں ان کی کوششیں زیادہ مؤثر ثابت نہ ہوسکیں ، سامراجی محاذ کی منصوبہ بندیوں کے علاوہ ملک کے اقتصاد میں دو بنیادی خامیاں اور کمزوریاں موجود ہیں جن میں پہلی خامی تیل کے ساتھ اقتصاد کی وابستگی جبکہ اقتصاد کا حکومتی ہونا دوسری خامی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خام تیل کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ملک کے جاری امور میں صرف کرنے اور تیل سے حاصل ہونے والی مصنوعات سے استفادہ نہ کرنے کو ملک کے لئے بہت بڑا نقصان اور طاغوتی حکومت کی بری اور غلط میراث قراردیتے ہوئے فرمایا: پیسےکی درآمد کا یہ آسان طریقہ ہے اور مختلف ادوار میں بعض حکام پیسے کی در آمد کے سلسلے میں اسی آسان طریقہ کو ترجیح دیتے تھے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصاد کے حکومتی ہونے کی مشکل اور چند سال قبل دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کی طرف اشارہ کیا اور ان کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکام تلاش و کوشش کررہے ہیں لیکن ان کی کوششیں کافی نہیں ہیں بلکہ ملک کے اقتصاد میں ایک نئی روح پھونکنے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 29 بہمن کی مناسبت کے مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کی پہلی سالگرہ کے ساتھ باہمی ملاپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مزاحتمی اقتصاد پابندیاں عائد ہونے یا پابندیاں عائد نہ ہونے کے دونون شرائط میں ضروری ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی اقتصادی بنیادیں اتنی مضبوط بنانی چاہییں تاکہ عالمی زلزلے اس پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ملکی اقتصاد میں اندرونی پیداوار اور عوامی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کیا جائے تو پھر تیل کی قیمت کم ہونے پر ہمیں کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوگی اور نہ ہی ہم غمگین ہوں گے۔