رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی عراق سے رپورٹ کے مطابق، سنی علماء کونسل عراق کے صدر شیخ خالد عبدالوهاب الملا نے عراقی سنیوں کو داعش کے خلاف جنگ میں شریک ہونے کی دعوت دی اور کہا: سنیوں کا اپنے علاقے کی حفاظت نہ کرنا ان کی بہت بڑی کمزوری شمار کیا جاتا ہے جو البغدادی علاقہ میں کثیر سنیوں کو پھانسی دیئے جانے کا سبب بنا ہے ۔
انہوں نے واضح طور پر کہا: داعش کی حقیقت سب پر واضح و روشن ہوچکی ہے ، انہوں نے جس طرح شیعہ و عیسائی اور ایزدی نشین علاقہ میں بے گناہوں کا قتل عام کیا اسی طرح وہ اب سنی نشین علاقہ میں سنیوں کے قتل عام میں مصروف ہیں، ان دھشت گردوں کے نزدیک سنی و شیعہ ، مسلمان و غیر مسلمان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
انہوں نے سنی نشین علاقہ میں موجود سنیوں کو اپنی سرزمین ، جان و مال و ناموس کی حفاظت کی دعوت دی اور کہا: سنیوں کی کمزوری ، آپسی اختلاف اور سنی سیاستدانوں کے ناپسند اقدامات، داعش کے ہاتھوں سنی نشین علاقہ کو نقصان پہونچانے کا سبب بنے ہیں، ہمارے اسلحہ نہ اٹھانے اور دھشت گردوں سے مقابلہ نہ کرنے البغدادی علاقہ میں داعش کی حالیہ جنایتوں کا سبب ہیں ۔
سنی علماء کونسل عراق نے تاکید کی: حکومت عراق سے ہمارا مطالبہ ہے کہ داعش اور غنڈوں کے ہاتھوں سے بے گناہ عوام کو نجات دینے کے لئے فوج روانہ کرے اور سنی نشین علاقہ میں رونما ہونے والے انسانی سانحہ کو روک دے ۔
واضح رہے کہ بعض معتدل سنی علماء داعش کے قبضہ میں موجود سنی نشین علاقوں میں عوامی فورس روانہ کئے جانے کے خواہاں ہیں ، مگر فتنہ پرور علماء اور سیاستدان عوامی فورس پر تہمت و الزامات کے ذریعہ انہیں داعش کے قبضہ میں موجود علاقہ میں پہونچنے میں بہت بڑی روکاوٹ ہیں ۔