رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سنی تحریک علماء بورڈ پاکستان نے اپنے اعلامیہ میں ملک میں حرام اجزاء سے تیار شدہ فوڈ آئٹمز کی فروخت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔
اس اعلامیہ میں آیا ہے: حرام اشیائے خورد و نوش کی فروخت کا فی الفور سدباب نہ کیا گیا تو یہ ناسور معاشرے کو تعفن زدہ کر دے گا۔ سٹینڈر کنٹرول اتھارٹی حرام اشیاء کی درآمد میں ملوث مافیا کے خلاف کارروائی کرے۔ حرام اجزاء پر مشتمل فوڈ آئٹمز پر فی الفور نہ صرف پابندی لگائی جائے بلکہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی بھی کی جائے۔
حرام اشیاء کی تجارت اللہ اور اس کے رسول اللہ(ص) سے کھلی جنگ ہے، حرام اشیاء کی تجارت کرنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہ(ص) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے، حرام کا ایک لقمہ کھانے سے بندہ 40 دن تک اللہ کی نگاہِ رحمت سے محروم رہتا ہے، لوگوں کو لقمہ حرام سے بچانا حکومت کا شرعی فرض ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ حرام اشیاء کی خریدوفروخت کی روک تھام کیلئے فوری کردار ادا کرے۔
مفتی قاضی سعیدالرحمن کی زیرصدارت منعقدہ علماء بورڈ کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا : قرآن وسنت میں حرام اشیاء کی واضح ممانعت کے باوجود اس حساس ترین مسئلے پر قانون سازی کا نہ کیا جانا تشویش ناک ہے، حرام اجزاء نہ صرف شریعت مطہرہ میں حرام ہیں بلکہ انسانی جسم کے لئے بھی زہر قاتل ہیں، حرام اشیائے خورونوش کی تجارت جیسے حساس نوعیت کے حامل مسئلے پر ریاستی رٹ اور واضح پالیسی کا نہ ہونا حکومتی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
67 سال گزرنے کے باوجود مسلم معاشرے میں ہلال فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں نہ لانا عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حرام اشیاء خور و نوش کی فروخت کا فی الفور سدباب نہ کیا گیا تو یہ ناسور معاشرے کو تعفن زدہ کر دے گا۔ سٹینڈر کنٹرول اتھارٹی حرام اشیاء کی درآمد میں ملوث مافیا کے خلاف کارروائی کرے۔ حرام اجزاء پر مشتمل فوڈ آئٹمز پر فی الفور نہ صرف پابندی لگائی جائے بلکہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی بھی کی جائے۔