رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطاب عمار قرارگاہ کے مرکزی کونسل کے صدر حجت الاسلام والمسلمین مهدی طائب نے میڈیہ فقہ کے عنوان سے ایک جلسہ میں بیان کیا : عقل اس زمامہ میں حکم کرتا ہے جب موضوع معلوم ہو مجہولات میں حکم نہیں کرتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : جیسا کہ تجربی علوم میں کئی برسوں کے بعد معین ہوتا ہے کہ یہ فارمولہ غلط تھا ۔ انسانی علوم کے سلسلہ میں بھی یہی ہے کہ ایک غلط نظریہ کئی برس تک فکر پر اثر انداز ہوتا ہے ۔
میڈیا فقہ کتاب کے مولف نے غیب پر ایمان کے سلسلہ میں تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : دین کے احکامات غیب میں ہیں ، ہمارے بدن پر نماز کے کیا اثرات ہیں مجہول ہے لیکن ان کے اثرات ہماری زندگی میں قابل مشاہدہ ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین طائب نے فقہ خبری کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خبر کی کئی تقسیم بندی پائی جاتی ہے ، ایک تقسیم بندی تجاری اعتبار سے ہے جیسے تجاری اخبار اور وہ خبریں جو کہ در آمد کی حیثیت رکھتی ہیں ؛ بعض وقت ایک خبر تجارت پر تاثیر انداز ہوتی ہے ، وہ خبر جس کی ذات آمدنی والی ہے جیسے کھیل کی خبرین ، میڈیکل کی خبریں آمدنی کا ذریعہ ہیں ، بعض وقت خبر تجاری اثر رکھتی ہے مثال کے طور پر وہ خبریں جو شیئر بازار کی قمیت پر اثر انداز ہوتی ہیں ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ شریعت کے حکم کے مطابق ایسے خبر کا شایع کرنا جو آمدنی کا سبب ہوتا ہے وہ خبر لکھنے والے کے بغیر اجازت کے شایع کرنا جائز نہیں ہے ایسا کرنا چوری ہے بیان کیا : ایسے خبر کا امتیاز خبر لکھنے والے کا حق ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں خارج فقہ کے استاد نے وضاحت کی : بعض اخبار سیاسی ہیں اور جس کا سیاسی اثر ہے اور اس کے فقہی احکام بھی ہیں اور تجاری جنبہ نہیں ہے بعض وقت اس خبر کی ذات سیاسی نہیں ہے تجاری ہے لیکن سیاسی اثر رکھتی ہے جیسے یہ خبر کہ ایران نے روس سے میزائیل اور انٹی میزائیل حاصل کی ہے ۔