03 March 2015 - 08:22
News ID: 7867
فونت
ایوان غالب نئی دہلی میں ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیورسٹی، المصطفیٰ اسلامک ریسرچ سوسائٹی اور المصطفیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے ایوان غالب، نئی دہلی میں پیغمبر اکرم (ص) کی سیاسی اور سماجی سیرت پر ایک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا ۔
پيغمبر اکرم (ص) کي سيرت طيبہ پر سمينار


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیورسٹی، المصطفیٰ اسلامک ریسرچ سوسائٹی اور المصطفیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے ایوان غالب، نئی دہلی میں پیغمبر اکرم (ص) کی سیاسی اور سماجی سیرت پر ایک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا ۔

اس سیمنار میں ملک و بیرون ملک سے آئے ہوئے مقررین نے حضور پاک کی سیاسی اور سماجی سیرت کے حوالے سے تقریریں کیں اور مقالات پیش کئے ۔ سمینار میں تین نشستیں ہوئیں ، افتتاحی نشست میں تلاوت قرآن کریم کے بعد المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیورسٹی کے نمائندے جناب ڈاکٹر غلام رضا مہدوی نے علماء کرام ، دانشوران محترم اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے سرکار رسالت مآب کی سیرت طیبہ کو عالم انسانیت کیلئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے کہا : پیغمبر اکرم (ص) کی ذات گرامی تمام مسلمانوں کیلئے مرکز وحدت واتحاد ہے اور دنیا میں دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہم آنحضور کی سیرت سے انسانی معاشرے کو زیادہ سے زیادہ آشنا کرنے کی کوشش کریں ۔

ڈاکٹر غلام رضا مہدوی نے وضاحت کی : پوری دنیا میں آج جس طرح انسانیت اسلامی تعلیمات اور اصولوں کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے اور تباہی و بربادی سے بچنے اور روحانی سکون و آسائش کیلئے اس کے دامن میں تیزی سے پناہ لے رہی ہے اس نے اسلام دشمنوں کو مایوسی کا شکار بنا دیا ہے اسی لئے وہ اندر سے اپنے زر خرید دہشت گرد گروہوں کی درندگی اورباہر سے توہین آمیز اقدامات کے ذریعہ اسلام اور پیغمبر اکرم (ص) کے نورانی کردار سے انسانیت کو دور کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں ہے ۔

المصطفیٰ انٹر نیشنل یونیورسٹی کے نمائندے نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) نے انسانیت کو امن و سکون ، اخوت و برادری کا جو پیغام دیا ہے وہ کبھی مٹ نہیں سکتا ، اسلامی حاکمیت کے قیام کے بعد آپ نے سب سے پہلے لوگوں کے رنگ ونسل اور حسب ونسب کے فرق کو مٹا کر ان کے درمیان عقد اخوت یعنی بھائی چارے کا رشتہ قائم کیا ۔

اس سمینار میں پروفیسر شاہ محمد وسیم نے پیغمبر اکرم کی سیرت وکردار کے حوالے سے مغربی مفکرین کے اعترافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : کس طرح آپ نے مختصر سی مدت میں ایک جاہل ، سرکش ، پسماندہ اور انسانیت کے زریں اصولوں سے نابلد قوم کو اپنی تعلیمات اور قوت کردار کے ذریعہ ایک عظیم اور طاقتور اور انسانی اصولوں کی محافظ قوم میں تبدیل کردیا ۔

دوسری نشست میں پیغمبر اکرم کی سیاسی اور سماجی سیرت کے موضوع پر منتخب مقالات پیش کئے گئے جس میں مولانا ناظم علی خیرآبادی ، مولانا محمد جابر جوراسی ، پروفیسر غلام یحی انجم ، ڈاکٹر محمد احمد نعیمی ، مولانا ڈاکٹر علی سلمان ، مولانا تقی عباس رضوی ، مولانا کمیل عباس وغیرہ نے اپنے وقیع مقالات پیش کئے ۔

اس رپورٹ کے مطابق اس سمینار کے اختتامی اجلاس کا آغاز شام 4 بجے ہوا جس میں نمائندہ ولی فقیہ جناب مہدی مہدوی پور نے اپنی تقریر میں عصر حاضر میں مسلمانوں کو بیدارو ہوشیار رہنے اور سیرت و تعلیمات پیغمبر اکرم پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : حضور اکرم نے اپنے دور اقتدار میں بین الاقوامی روابط اورمذہبی اقلیتوں خاص کر عیسائیوں اور یہودیوں سے جو انسانی سلوک وبرتاؤ رکھا اور انہیں جو حقوق عطا کئے ان کی وضاحت اور تبلیغ بیحد ضروری ہے تاکہ دنیا بھر میں حق وحقیقت کے متلاشی افراد آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں فیصلہ اور نظریہ قائم کریں نہ کی دشمنان اسلام کی زہر آلود تحریروں اور عداوت پر مبنی نازیبا گستاخانہ حرکتوں کے ذریعہ گمراہی وضلالت کے راستہ پر چلے جائیں ۔

اس سمینار میں مولانا ممتاز علی امام جمعہ امامیہ ہال ، دہلی ، مولانا غلام مصطفی نعیمی نے بھی سیرت طیبہ کے حوالے سے خطاب کیا۔ مولانا جنان اصغر مولائی اور مولانا افروز مجتبیٰ نقوی نے بالترتیب نظامت کے فرائض انجام دئیے ، اس موقع پر المصطفیٰ اسلامک ریسرچ سوسائٹی کے صدرجناب ڈاکٹر فیاض حسین رضوی نے علماء ودانشوران اور مہمان حضرات و حاضرین کیلئے کلمات تشکر ادا کئے ۔

سمینار کے اختمام پر معزز مہمانوں کی خدمت میں تحائف پیش کئے گئے اور مقالہ نگار حضرات کوتحائف اور اسناد سے نوازا گیا ۔ سمینار میں کثیر تعداد میں علماء کرام ،مفکرین اور طلاب و مومنین نے شرکت فرمائی ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬