رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید عمار حکیم نے مشرق وسطی کے علاقے میں جاری کشیدگی و بدامنی کو، اکیسویں صدی میں اسلام کے خلاف ایک بڑی اور بھرپور جنگ سے تعبیر کیا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ لبّیک یا رسول اللہ کے نعرے کے ساتھ، داعش دہشتگرد گروہ کے خلاف عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں کی کاروائی، پورے ملک سے دہشتگردوں کا صفایا ہونے پر منتج ہوگی تاکید کی: دہشتگرد گرودں کی تشکیل اور ان کی ہمہ جہتی حمایت میں اہم کردار ادا کرنے والے تمام ملکوں کی سازشیں ناکام ہوں گی ۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے آخر میں علاقے کے تمام ملکوں کی حکومتوں سے اپیل کی : علاقے اور پوری دنیا کے لئے دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر، دہشتگردوں کو شکست دینے کے لئے عراقی حکومت کے ساتھ تعاون کریں ۔
دوسری جانب عراق کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں اعلان کیا : تکریت میں عراقی فوج اور سکیورٹی فورسز کے بھرپور اور کامیاب آپریشن کے بعد ایک سو چالیس دہشت گرد اس علاقے سے فرار کرگئے ہیں ۔
انہوں نے کہا: دہشت گرد داعش فلوجہ اور تکریت پر عراقی فوج اور عوامی فورس کے حملوں کی وجہ سے خوف و دہشت کا شکار ہیں اور ان کے حوصلے بہت زیادہ پست ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان شہروں سے فرار ہورہے ہیں-
عراقی وزارت دفاع نے کہا: تقریبا تیس فیصد دہشت گرد عناصر عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں کے کامیاب آپریشن کی وجہ سے فلوجہ سے بھاگ گئے ہیں-
صلاح الدین کی آپریشنل کمان میں بھی ایک باخبر ذریعے نے بتایا : عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے بدھ کو سامرا شہر کے شمال میں کئی علاقوں کو آزاد کرالیا ہے اور اب الدور شہر میں ایک رہائشی کمپلیکس کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کرنے میں مصروف ہے-
قابل ذکر ہے کہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے پیر کے روز اس کالونی کو داعش کے دسیوں افراد کو ہلاک اور زخمی کرنے کے بعد آزاد کرالیا تھا؛ اس دوران ہونے والی جھڑپوں میں عراق کی عوامی رضاکار فورس کے بھی تینتیس افراد زخمی ہوئے تھے-