‫‫کیٹیگری‬ :
08 March 2015 - 23:54
News ID: 7887
فونت
آیت‌ الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت‌ الله جوادی آملی نے زندگی کے دوران انسان کی مختلف تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس تبدیلی کو عاقلانہ زندگی اور عاقلانہ موت جانا ہے اور اس اشارہ کے ساتھ کہ عقل مطلوب وہی عقل عملی ہے اور بے فائدہ علم کو اخرت کے لئے اضافہ اور بے کار جانا ہے ۔
آيت‌ الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت ‌الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے قرآن مجید کی تفسیری درس میں سورہ مبارکہ غافر کی آیہ « للَّهُ الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاء بِنَاء وَصَوَّرَکُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَکُمْ وَرَزَقَکُم مِّنَ الطَّیِّبَاتِ ذَلِکُمُ اللَّهُ رَبُّکُمْ فَتَبَارَکَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِینَ ﴿64﴾ » کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن مجید علم و حکمت کی کتاب ہے ، لیکن ایک محاورہ ای ثقافت بھی پایا جاتا ہے ، محاوری کے مطابق بیان ہوتا ہے کہ آسمان کو بنایا حالانکہ تعمیر کا وجود نہیں ہے ، یا محاورہ ای ثقافت میں کہا جاتا ہے جب سورج طلوع ہوتا ہے یا آفتاب غروب کرتا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : محاورہ ای ثقافت حسی تجربہ کے مطابق ہے لیکن استدلالی ثقافت و عقل اپنی جگہ پر محفوظ ہے ، اگر قرآن کریم فرماتا ہے سورج طلوع کرتا ہے اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ زمین حرکت نہیں کرتا بلکہ سورج حرکت کرتا ہے ، یہ محاورہ ای ثقافت ہے ۔
 

مفاتیح الحیات کتاب کے مولف نے اظہار کیا : جیسا کہ محقیقن بات کرتے ہیں محاورہ ای ثقافت میں کہتے ہیں کہ جب خورشید طلوع کرتا ہے یا آفتاب غروب کرتا ہے ، یا جہاں زمین کی مشرق و مغرب کو بیان کرتے ہیں ، وہاں قرآن کے معیار اور قرآن کے علمی ہونا ہے نہ وہاں جہاں فرماتا ہے جب سورج طلوع کرتا ہے ۔ 

انہوں نے بیان کیا : خداوند عالم کبھی کبھی ایک صفت کو اپنے علاوہ نسبت دیتا ہے لیکن دوسری آیت میں جمع بندی کرتے ہوئے فرماتا ہے یہ تمام خداوند عالم کی طرف سے ہے ، عزت و قوت اور رزق اور حاکم ہونے کے سلسلہ میں بھی اس طرح ہے ۔

 حضرت آیت‌ الله جوادی آملی نے وضاحت کی : عزت کے سلسلہ میں فرمایا کہ عزت خداوند عالم اور اس کے رسول اور مومنوں کے لئے ہے لیکن دوسری جگہ فرمایا کہ تمام عزت خداوند عالم کی ہے ، رزق کے سلسلہ میں فرمایا خداوند عالم «خیر الرازقین» ہے یعنی دوسرے لوگ بھی ہیں کہ رازق ہیں لیکن رزق بالقول المطلق خداوند عالم کے ہاتھ میں ہے ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اگر حیات غیر خداوند عالم کی طرف نسبت دی جاتی ہے جیسا کہ حضرت عیسی (ع) بیان کیا : صرف وہ زندہ بالذات ہے « هُوَ الْحَیُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِینَ لَهُ الدِّینَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ﴿65﴾» وہ حی ہے ، یہ حصر ہے یہ قرآن کی آیات ہیں کہ توحید کے مطابق بنا رکھی گئی ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬