رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سابق وزیر اعظم نوری مالکی نے عراق کے مردمی فوج کے خلاف الازہر کے بیانیہ پر رد عمل پیش کرتے ہوئے تاکید کی ہے : اچھا ہوتا کہ الازہر اپنے بیانیہ جاری کرنے سے پہلے معتبر ذرایع پر انحصار کرتے نہ بعض دینی نا شایستہ چہروں کی بدنیتی پر مبنی افواہوں پر ۔
انہوں نے بیان کیا : الازہر کا بیانیہ جو کہ عراق کی مردمی فوج جو اس ملک کی سلامتی فوج کے شانہ بہ شانہ اپنے ملک کی حاکمیت ، مقدسات اور عراقی عوام کے تمام اجزاء کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں اس کے خلاف خطرناک اتھام میں سے ہے کہ جس کی وجہ سے تعجب اور حیرت میں ہوں ۔
نور مالکی نے وضاحت کی : اچھا ہوتا کہ الازہر اپنے بیانیہ جاری کرنے سے پہلے معتبر ذرایع پر انحصار کرتے نہ بعض دینی نا شایستہ چہروں کی بدنیتی پر مبنی افواہوں پر جو کہ رات و دن قبلیہ ای فتنہ پھیلانے کی کوشش میں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ داعش کے ظلم و بربریت پر سکوت اختیار کرتے ہیں ۔
عراق کے سابق وزیر اعظم نے تاکید کی : کاش الازہر کو یاد کرنا چاہیئے کہ بین الاقوامی برادری نے فلسطینیوں کے ساتھ صدیوں سے صہیونیستوں کے ذریعہ کچلے جانے پر کیا کر رہے ہیں ؟ شدید افسوس کے ساتھ کہنا چاہیئے کہ الازہر داعش کے چنگل میں گرفتار ہو گیا ہے ۔ الازہر کو دہشت گردوں کے خلاف مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے لئے کوشش کرنا چاہیئے نہ یہ کہ قبلیہ ای و مذہبی اختلاف کے لئے محرک کرے ۔