19 March 2015 - 22:52
News ID: 7933
فونت
شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی بیسویں برسی کی مناسبت سے ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی بیسویں برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم میں محفل مذاکرہ منعقد کیا گیا یہ پروگرام ایران کے شہر قم کے حوزہ علمیہ میں پاکستان طلاب کی ثقافتی و تعلیمی اداروں کے تعاون سے منعقد ہوا۔
سمينار ڈاکٹر محمد علي نقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی بیسویں برسی کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم میں محفل مذاکرہ منعقد کیا گیا یہ پروگرام موسسہ ولایت قم، ادارہ امید طلاب پاکستان، حوزہ علمیہ قم میں موجود پاکستانی مدارس مدرسہ امام علی علیہ السلام اور مدرسہ امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے تعاون سے منعقد ہوا۔

اس پروگرام کے افتتاحی تقریر حجت الاسلام مولانا ملک محمد اشرف نے کی جس میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کیا اور قرآنی آیات و روایات کی روشنی میں شہید کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالی۔
پ
رسنپل مدرسہ امام مھدی عج نے اپنی تقریر میں کہا : جس طرح خداوند تبارک و تعالی نے رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ واخفض جناحک اور آپ اپنے اصحاب اور مومنین کے لئے جائے پناہ تھے شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی بھی تعلیمی اداروں میں آنے والے طلبا کیلئے ایک مہربان دوست اور شفیق بزرگ کی حیثیت سے اپنے پروں کو پھپلائے ہوئے تھے اور ان کو راہ حق کی طرف ہدایت اور ان کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے آمادہ رہتے تھے، شہید ڈآکٹر محمد علی نقوی نے اپنی زندگی کے تمام لمحات اور تمام اوقات ملت کی خدمت کیلئے وقف کر رکھے تھے۔

پرسنپل مدرسہ امام علی علیہ حجت الاسلام و المسلمین مولانا غضنفر حیدری نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے قومی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا : اگر ہم شہید کے کاموں کو گننا شروع کریں تو شاید اس جیسے کئی پروگرام درکار ہوں ۔

انہوں نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی قومی خدمات کی ایک طویل لیسٹ طلاب کے سامنے پیش کرتے ہوئے شہید کے ساتھ اپنے واقعات کا ذکر بھی کیا، اور ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا : مجھے ایک دوست کے ہمراہ شہید ڈاکٹر نے ایک دور افتادہ گاوں جانے کا حکم دیا اور ہم چونکہ اس علاقے میں ٹریفک کا کوئی نظام نہ تھا تو ایک حد تک تانگے پر بیٹھ کر گئے اور اس کے بعد پیدل چل کر اس گاّوں میں پہنچے اور شہید ڈاکٹر کے حکم کے مطابق وہاں پر موجود ایک سید گھرانے کے ہاں گئے کہ جن کی بچی کی شادی تھی اور ان کے پاس جہیز کا سامان نہ تھا اور شہید کی طرف سے دیئے گئے ہدیہ کے ذریعے اس خاندان کیلئے جہیز کا سامان فراہم کیا۔

مولانا غضنفر حیدری نے شہید کی نیک کاموں کو بیان کرتے ہوئے کہا : شہید نے ہاسپیٹل میں اپنی جاب کے ساتھ لاہور کے ایک علاقے میں کلینک بنا رکھا تھا جہاں وہ مریضوں کا فری علاج کرتے تھے، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی تنخواہ کے کئی حصے بنائے ہوئے تھے جن میں سے ایک حصہ وہ اپنے بچوں اور فیملی پر خرچ کرتے جب کہ باقی حصوں سے مستحق طلبا اور غریب فیملیز کی مدد کرتے تھے۔

انہوں نے بیان کیا : شہید ڈاکتر محمد علی نقوی نے المصطفی اسکول سسٹم شروع کیا اسی طرح شہید کی آرزو تھی کہ پاکستان میں اسلامک بینک قائم کیا جائے جس کے ذریعے غریب خاندانوں کی مالی کفالت کی جائے۔

مولانا غضفر حیدری نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : شہید ایک ماڈل شہر بنانا چاہتے تھے کہ جس میں اسلامی فرھنگ و ثقافت کے ساتھ ساتھ اس شہر کے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائندوں کے ذریعے سیاسی میدان میں فعالیت کا پروگرام تھا، آپ کی آرزو ملت تشیع کی مردم شماری کرنا تھا اور آپ نے اس سلسلے میں پیپر ورک مکمل کررکھا تھا۔

انہوں نے کہا : آج بہت سے مسائل پر بعض لوگ کہتے ہیں ان کاموں کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا لیکن چونکہ ہم شہید کی افکار اور ان کے کاموں کو صحیح انداز میں بیان نہیں کرسکے اس لئے لوگ شہید کے تمام کاموں سے واقف نہیں ہیں جبکہ شہید اپنی زندگی میں ان تمام کاموں کے بارے میں منصوبہ بندی رکھتے تھے۔

اس محفل مذاکرہ کی اہم بات یہ تھی کئی گھنٹوں کے اس پروگرام میں مکمل طور پر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی زیر بحث رہی اور پروگرام کا ہدف بھی یہ تھا پروگرام میں جو شہید کے نام سے منعقد کیا جارہا ہے بین الاقوامی اور قومی صورتحال اور سیاسی تبصروں کو انجام دینے کے بجائے آپ کی زندگی کے مختلف پہلوں کو اجاگر کیا جائے۔ پروگرام کے اختتام پر طلاب نے شہید کے حوالے سے مختلف سوالات کئے اور اس بات کا اظہار کیا کہ اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے تاکہ اس طرح کے موضوعات کو تفصیل سے بحث کرنے کا موقع مل سکے۔

حجت الاسلام و المسلمین غضنفر حیدری مدرسہ امام علی علیہ السلام کے پرسنپل پروگرام کے میزبان تھے اور جناب ڈاکٹر سید راشد عباس نقوی پروفیسر تھران یونیورسٹی اور حجت الاسلام و المسلمین مولانا ملک محمد اشرف پرسنپل مدرسہ امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف میمانان خصوصی تھے۔ مقررین کی تقاریر کے بعد شہید ڈاکتر محمد علی نقوی کی زندگی کے بارے میں دینی طلاب نے مقررین حضرات سے سوالات کئے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬