24 March 2015 - 09:37
News ID: 7950
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔ عورت کو فقط تفریح، تعیش اور نفسانی خواہشات کے لئے علامت بنا دیا گیا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف، استحصال، تعیش اور گناہوں سے بچا سکتا ہے ۔
دفتر قائد ملت جعفريہ پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دختر رسول اکرم (ص) حضرت فاطمۃ الزہرا کے یوم شہادت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا : موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔ عورت کو فقط تفریح، تعیش اور نفسانی خواہشات کے لئے علامت بنا دیا گیا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف، استحصال، تعیش اور گناہوں سے بچا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا : حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا (س) کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے تین طریقے ہیں پہلا یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کواسلام، انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔ تیسرا یہ کہ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی وحتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے اور ان کی تطبیق کرنے کے طریقے تلاش کئے جائیں کہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات کا پابند رہے جبکہ آسان شریعت کو بھی ساتھ ملا کر چلے۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف، استحصال، تعیش اور گناہوں سے بچا سکتا ہے اور ایسے کاموں سے عورتوں کو باز رکھنے میں رہنمائی کر سکتا ہے جس سے معاشرے میں تباہی پھیل رہی ہے۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : آزادی نسواں کے عالمی نعروں کو اگر حضرت سیدہ فاطمہ زہراؑ کے کردار کی روشنی میں دیکھیں تو موجودہ نعرے فریب اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں البتہ سیرت زہراؑ کی روشنی میں آزادی نسواں کے تصور اور نظریے پر عمل کرنے سے عورت حقیقی معنوں میں ترقی کرسکتی ہے ۔ معاشروں کی تعمیر کرسکتی ہے نئی نسلوں کی کردار سازی کرسکتی ہے ۔ سوسائٹی کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے اپنے ذاتی، اجتماعی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرسکتی ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطی، اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کے لئے استعمال کیا جائے ، اسکی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑ پیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں امت مسلمہ خواتین کی آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کرے جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ (س) کی پرورش آغوش رسول (ص) میں ہوئی۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے تاکید کی : خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی، ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں اسلامی انقلاب لانے کی استعداد رکھتی ہوں جیسا کہ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسن (ع) اور حسین (ع)  جیسی شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬