رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں مدینہ العلم امام بارگاہ میں منعقدہ جنرل ورکرز اجلاس سے سے خطاب کرتے ہوئے کہا : پورے مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ ختم ہوچکا ہے، یمن خطے میں اسٹریٹیجکل نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، احادیث کی روشنی میں اہل یمن کو صاحبان عقل و ایمان کہا گیا ہے، جبکہ نجدیوں کو شیطان کا سینگ کہا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : یمن میں 50 لاکھ حوثی سادات مقیم ہیں، جو امام حسن و امام حسین علیہ السلام کی اولاد ہیں، کل آبادی کا 60% زیدی فرقہ پر مشتمل ہے، جنہوں نے ایک ہزار برس یمن پر حکومت کی، یمنی حوثی انقلابیوں کو باغی کہنا ان کی توہین ہے، حوثی یمن کی سیاسی حقیقت ہیں جو وہاں سیاسی دھارے کا حصہ رہے ہیں۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے نے کہا : معزول یمنی صدر علی عبد اللہ صالح خود حوثی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے، یمن میں رہائش پزیر اثناء عشری اور اسماعیلی تعداد میں کم ہیں، اہل سنت آبادی شافعی مسلک کی پیروکار ہے، جن کی اکثریت حوثی تحریک انصار اللہ میں شامل ہے، انصار اللہ کے یمن پر کنڑول کے بعد تاریخ ساز نماز جمعہ کے اجتماع میں تمام حوثیوں نے شافعی اہل سنت امام کی اقتداء میں ملین کی تعداد میں شرکت کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یمن میں کوئی فرقہ وارانہ لڑائی نہیں ،یمن میں موجود وہابی القاعدہ، داعش، اخوان المسلمون سعودیہ کے حامی ہیں، جو کہ یمن میں افراتفری اور انتشار کے خواہاں ہیں۔
وحدت مسلمین کے رہنما نے بیان کیا : حوثی انقلابی تحریک انصار اللہ کسی صورت القاعدہ، داعش یا بوکو حرام کی طرح دہشت گرد گروہ نہیں بلکہ عوامی جدوجہد سے مضبوط جمہوری حکومت کی تشکیل میں کوشاں ہے، جن کے نزدیک فقط یمن کی سلامتی، استحکام اور بقاء اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے وضاحت کی : اکتیس برس تک سعودی مداخلت سے تکفیری عناصر نے یمن میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی، مجالس و محافل پر حملے ہوئے، مقتدر مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، سعودیہ نے یمن سمیت دنیا بھر ہو غیر مستحکم کرنے اور اپنی شہنشاہیت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر یمن میں قائم کیا، یمنی دارالخلافہ صنعاء میں سعودیہ نے اسلامک یونیورسٹی قائم کی گئی جس کا چانسلر اسامہ بن لادن کے استاد کو بنایا گیا۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے بیان کیا : سعودیہ عرب جو آج یمن میں اپنی سرحدی سالمیت کے خاطر حملہ آور ہے کبھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں اسرائیل پر ایک پتھر تک نہ مارا، سلطنت عثمانیہ کے تخت کو تاراج کرنے میں کسی صہیونی اور امریکی ریاست نے نہیں بلکہ اسی سعودی حکومت نے اپنا کردار ادا کیا، مصر کی منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سرمایہ کاری کرکے مرسی کے اقتدار کا خاتمہ کرنے آمر جنرل سیسی کو برسراقتدار کرنے کا سہرا بھی اسی سعودی حکومت کے سر ہے۔
انہوں نے وضاحت کی : حرمین شریفین کا تحفظ کسی ایک مسلک نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ پر فرض ہے لیکن بے گناہ مسلمانوں کے قاتل نام نہاد خادم حرمین کا دفاع کسی صورت واجب نہیں، سعودی سرحدوں کی حفاظت کے ٹھیکیدار اپنی اصلاح کرلیں یمنی مجاہدین نے سعودیہ پر حملہ نہیں کیا بلکہ سعودی افواج نے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے یمن میں فضائی بمباری کی سینکڑوں بے گناہ خواتین اور شیر خوار بچوں اور شہریوں کو بے دردی سے خاک و خون میں غلطاں کیا ہے، سعودی عرب کی خیانتوں اور جنایت کاریوں نے ثابت کردیا کہ وہ عالم اسلام کا اسرائیل ہے۔
وحدت مسلمین کے رہنما نے کہا : علی عبداللہ صالح کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبدالرب منصور ہادی بر سراقتدار آیا لیکن استحصالی رویے میں کوئی تبدیلی نہ آئی، عوامی مسائل جو کے توں رہے، یمنی عوام نے نااہل حکومت کے خلاف قیام کیا، منصور ہادی کو فرار کے بعد سعودی نے پناہ دی اور اب یمنی انقلابی تحریک سے خوفزدہ ہو کر جارحیت پر اتر آیا ہے۔
انہوں نے بیان کیا : امریکی ایماء پر یمنی عوام کے خلاف اس سعودی جارحیت میں مزید نو ممالک بھی شامل ہیں، مشہور مثل ہے کہ جو کسی کیلئے گڑھا کھودتا ہے ایک روز خود اس میں گرتا ہے، جبکہ خدا کے نذدیک مکافات عمل کا قانون بھی موجود ہے، لہذٰا یمن، عراق، شام، لبنان، ایران اور بحرین کے خلاف گھڑے کھودنے والے خود اس میں گرنے کیلئے تیار رہیں۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے تاکید کی : اگر ہماری پاکستانی افواج بھی اس ڈوبتی کشتی میں سوار ہونا چائیں گی تو سوائے بربادی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا، جنرل راحیل خود کو جنرل ضیاء کی راہ پر چلنے سے بچائیں، اگر پاک فوج نے یمن کے مظلوم عوام کے مقابل جارح سعودی حکومت کا ساتھ دیا تو دین اسلام کے ساتھ خیانت شمار ہوگی، ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔