رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج ایران کے مقدس شہر قم کے مدرسہ امام امیرالمؤمنین (ع) میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا میں ایام فاطمیہ کی تعزیت پیش کی اور حضرت فاطمۃ الزہرا (س) کی شہادت کو نمونہ عمل ہونے کی ضرورت کی تاکید کی ۔
مرجع تقلید نے معاشرے میں فاطمی طرز زندگی زندہ کرنے کی ضرورت کی تاکید کی اور اس اہم امور کے انجام پانے کو بہت سارے اخلاقی ، ثقافتی اور سماجی مشکلات حل ہونے کا سبب جانا ہے اور بیان کیا : مجھے یقین ہے کہ بے اخلاقی ، رشوت لینا ، غبن کرنا جیسے امور دینی اصول سے دوری کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ حقیقی شیعہ دعوا نہیں کرتے ہیں بلکہ عمل کرنے والے ہوتے ہیں وضاحت کی : ہم لوگ دعوا نہیں کر سکتے ہیں کہ حضرت علی (ع) و حضرت فاطمۃ الزہرا (س) کے پیروکار ہیں جب تک کہ ہمارے رویہ و کردار میں کسی بھی طرح سے علوی و فاطمی سیرت نہیں پائی جائے ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے تمام مقررین و خطبا سے تاکید کی ہے کہ حضرت فاطمۃ الزہرا (س) کی زندگی کے تمام پہلوں کو لوگوں کے لئے خاص کر جوانوں کے لئے بیان کریں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بیان کے ساتھ کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر معاشرے میں زندہ ہونا چاہیئے بیان کیا : امر بالمعروف کا معنی جھگڑا کرنا ، تباہی و اختلاف نہیں ہے ، سب لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ سماجی و اخلاقی مشکلات کو دیکھنے کے بعد امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے شرائط پر عمل کرتے ہوئے اقدام کریں اور اس کو متنبہ کریں ۔
مرجع تقلید نے اس تاکید کے ساتھ کہ حکومت پر تنقید بغیر کسی تعصب کے ہونا چاہیے اظہار کیا : لوگوں کو چاہیئے کہ دل سوزی اور بغیر کسی خاص مقصد یا تعصب کے تحت مشکلات کو حکام کو بیان کریں ؛ ایسے میں حکومت بھی کمزوری کی طرف توجہ کرے گی اور اس کو حل کرنے کی کوشش کرے گی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں اس تاکید کے ساتھ کہ اس وقت دنیا ظلم و بے انصافی اور تعصب سے تھک چکی ہے اور اسلام ناب کی تعلمیات کی پیاسی ہے وضاحت کی : ایسے حالات میں ہم لوگوں کو چاہیئے کہ دینی اصول دنیا والوں کے لئے بیان کریں اور جس زبان میں قابل فہم ہو ان کی خدمت میں پیش کریں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے سماجی و اقتصادی انصاف کو دین اسلام کی ایک بہت اہم تعلیمات میں سے جانا ہے اور وضاحت کی : جیسا کہ اسلامی معاشرے میں کوئی شخص اپنے اولیہ ضرورت کا محتاج ہو اوربعض فراوان نعمت کے مالک ہوں تو ایسے حالات میں محبت اپنی جگہ کینہ و بغض کو دے دے گی ۔