رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے صدرمملکت حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹرحسن روحانی نے گذشتہ روز قومی چینل پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایرانی قوم کے ایٹمی حقوق کا تحفظ اور دنیا کے ساتھ تعمیری تعاون استوار رکھنا، ایٹمی مذاکرات کا محور تھا اور محور رہے گا ۔
انہوں نے ایٹمی مذاکرات کے فریم ورک پر دونوں فریقوں کے اتفاق کو تاریخی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران کا ایٹمی پروگرام کسی بھی ملک کے خلاف کاروائی کے لیے نہیں ہے بلکہ ہماری تمام تر ایٹمی سرگرمیوں کا مقصد ملک کو ترقی اور پیش رفت کی جانب گامزن کرنا ہے ۔
ایرانی صدر مملکت نے ایٹمی سمجھوتے کو دنیا کے ساتھ تعمیری تعلقات استوار رکھنے کے سلسلے میں پہلا قدم قرار دیا اور کہا : اسلامی جمہوریہ ایران کسی کو دھوکہ اور فریب نہیں دینا چاہتا-
انہوں نے کہا : لوزان میں ہونے والے ایٹمی مذاکرات میں ہم نے جو وعدے کئے ہیں اس پر ضرور کاربند رہیں گے، تاہم ایران کا اپنے وعدوں پر کاربند اور قائم رہنا مقابل فریق کے اپنے وعدوں پر کاربند سے مشروط ہے-
ڈاکٹرروحانی نے واضح کیا : فریقین کے درمیان ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد متوازن اور قدم بہ قدم ہو گا-
انہوں نے حالیہ کامیابی کو رہبر انقلاب اسلامی کے فرمائشات پر عمل درآمد اور مذاکراتی ٹیم پر ایرانی قوم کے اعتماد کا نتیجہ قرار دیا اور کہا: ایرانی قوم کے ایٹمی حقوق کا تحفظ، دنیا کے تعمیری تعاون استوار رکھنا، ایٹمی مذاکرات کا محور تھا اور محور رہے گا۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا : ایٹمی معاہدے پر اتفاق سے اس مرتبہ پھر ثابت ہوا کہ ایرانی قوم کو دھمکیوں اور پابندیوں سے ہرگز زبردستی اپنے مطالبات منوانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا-
انہوں نے کہا : حالیہ ایٹمی سمجھوتہ متوازن اور مدمقابل فریق کے عمل پیرا ہونے سے مشروط ہے۔
صدر مملکت نے کہا : ایرانی قوم نے استقامت و پائیداری کے ساتھ اپنے اہداف اور قومی مفادات کے حصول کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے-
ڈاکٹرروحانی نے مزید کہا : گروپ پانچ جمع ایک نے ایٹمی ٹیکنالوجی اور یورینیم کی افزودگی کے ایران کے حق کو تسلیم کیا ہے اور یہ بات قبول کی ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے جو ایران قوم کی اہم تاریخی کامیابی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا: پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ایران کے مذاکرات کو دنیا کے ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے پہلا قدم ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے واضح کیا: یہ تعاون صرف ایٹمی مسئلے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ آج اس سمجھوتے کے انعقاد سے دنیا کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کے لئے زمینہ ہموار ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مشترکہ بیان کے مطابق حتمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے پہلے ہی دن مالی، اقتصادی اور بینکاری کے شعبوں میں ایران پر عائد پابندیاں اور قراردادیں کالعدم ہو جائیں گی اور ایٹمی امور اور دیگر شعبوں میں دنیا کے ساتھ ایران کے ساتھ تعاون میں ایک نیا باب کھلے گا-
ایرانی صدر مملکت نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج کی دنیا میں ملکوں کو ڈرانے دھمکانے کی پالیساں اپنی افادیت کھو چکی ہیں کہا : سب کو دونوں فریقوں کی جیت پر مبنی سمجھوتے اور تعاون کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ان بیانات کی تردید کرتے ہوئے کہ پابندیوں نے ایران کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا ہے کہا: دباؤ اور پابندیوں کے سامنے ملت ایران کے نہ جھکنے کی وجہ سے مقابل فریق ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا۔