رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے ترکی کے صدر جمھوریہ رجب طیب اردوغان سے ملاقات میں کہا: یمن کے بحران کا راہ حل ہوائی حملوں کے متوقف ہونے اور غیر ملکی عدم مداخلت پر استوار ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ عام اسلامی بیداری کے عظیم تحول کو اسلام دشمنوں کی تشویش کا اصلی باعث قراردیا اور اس عظیم واقعہ کا مقابلہ کرنے کے لئے دشمنوں کے منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج امریکہ و اسرائیل بعض اسلامی ممالک کے اندرونی اختلافات اور کشیدگی سے خوشحال ہیں اور ان مشکلات کا راہ حل اسلامی ممالک کے باہمی تعاون ، مناسب ، تعمیری اور عملی اقدام انجام دینے پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایران و ترکی کے مشترکہ مفادات اور منافع اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں ہر مسلم ملک کی طاقت و قدرت درحقیقت امت مسلمہ کی طاقت اور قدرت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی کلی پالیسی یہ ہے کہ اسلامی ممالک ایکدوسرے کو مضبوط بنائیں اور ایکدوسرے کو کمزور کرنے سے پرہیز کریں ایران اور ترکی کے باہمی تعلقات کی مضبوطی بھی اس مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری ہمیشہ اس بات پر تاکید رہی ہے کہ اسلامی ممالک کو مغربی ممالک پر اعتماد کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا اور آج علاقہ میں مغربی ممالک کے اقدامات کو سبھی واضح طور پر دیکھ رہے ہیں مغربی ممالک کے اقدامات علاقہ اور عالم اسلام کے لئے نقصان دہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض علاقائی ممالک کے حالات اور شام و عراق میں دہشت گرد گروہوں کی وحشیانہ سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی ان حالات و واقعات کے پیچھے دشمن کا پنہاں ہاتھ نہ دیکھے تو اس نے خود کو دھوکہ اور فریب دیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کی تائید میں علاقہ کی صورتحال کے بارے میں امریکہ اور صہیونیوں کی خوشحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ میں جاری صورتحال سے سب سے زیادہ امریکہ ، صہیونیوں اور بہت سی مغربی حکومتوں کو خوشی اور مسرت حاصل ہورہی ہےاور داعش کا مسئلہ ختم کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش دہشت گردوں کی وحشی گری کے کچھ نمونوں اور اسی طرح بغداد پر تسلط پیدا کرنے کے ان کے ارادے کی یاد دلاتے ہوئے یہ بنیادی سوال پیش کیا کہ کون لوگ ان دہشت گرد گروہوں کو ہتھیار اور مالی تعاون فراہم کررہے ہیں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یقینی طور پر غیر علاقائی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ عالم اسلام کی مشکلات اور مسائل حل ہوں لہذا اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کریں ، لیکن افسوس ہے کہ کوئی اجتماعی ، مناسب اور تعمیری فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن کے حالات کو عالم اسلام کے لئے ایک نئی مشکل قراردیا اور یمن کے بحران کے راہ حل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کا تمام اسلامی ممالک منجملہ یمن کے بارے میں مؤقف غیر ملکی مداخلت کے خلاف ہے لہذا ہماری نظر میں یمن کے بحران کا راہ حل یہ ہے کہ یمن پر ہوائی حملے متوقف اور یمنی عوام کے خلاف غیر ملکی مداخلت بند ہونی چاہیے اور یہ حق یمنی عوام کا ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عمومی اسلامی بیداری اور اسلام کے بارے میں قوموں کی عطش و پیاس کو دشمنوں کی حساسیت کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بیداری کے خلاف دشمنوں نے مدتوں سے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بعض اسلامی حکومتیں بھی خیانت کررہی ہیں اور وہ دشمنوں کو مال و وسائل فراہم کررہی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عراق کی صورتحال کی طرف اشارہ کیا اور عراقی عوام کی مدد اور بغداد پر دہشت گردوں کے تسلط کو روکنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عراق میں ایران کی فوجی موجودگی نہیں ہے لیکن ایران اور عراق کی دو قوموں کے درمیان تاریخی ، بنیادی اور بہت ہی قریبی روابط برقرار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے لئے روز افزوں عزت و عظمت اور علاقائی مسائل کے حل کے لئے ہمفکری اور تبادلہ خیال پر تاکید کی۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر روحانی بھی موجود تھے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تہران میں اپنے مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم نے اس سفر میں دوطرفہ مسائل کا جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
ترکی کے صدر نے انرجی کے شعبہ میں تہران اور انقرہ کے باہمی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران اور ترکی کی اقتصادی کونسل تشکیل دیدی گئی ہے اور اپنے وزراء کو حکم دیدیا ہے کہ وہ کام کا پیچھا کریں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی حجم میں 30 ارب ڈالر تک اضافہ ہوجائے۔
ترکی کے صدر نے عالم اسلام کے مسائل کو مغربی ممالک کے بغیر اور اندرونی سطح پر حل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: علاقہ میں مشکلات بہت زیادہ ہیں جنھیں ایکدوسرے کے تعاون سے حل کیا جاسکتا ہے اور ان مشکلات و مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں مغربی ممالک کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
ترکی کے صدر نے داعش دہشت گردوں کے سنگین جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا : میں داعش کو مسلمان نہیں سمجھتا ہوں اور داعش کے خلاف میں نےاپنا مؤقف بھی بیان کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: میں داعش کو مسلمان نہیں سمجھتا اور میں نے اس کے خلاف مؤقف اختیار کیا ہے ۔