رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پاکستان میں پریس کانفرنس کے درمیان مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے کہا : 10 اپریل کو علمائے اسلام کانفرنس کا انعقاد ہوگا جس کے ذریعہ امہ کے مابین اتحاد و ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے بیان کیا : ضرورت اس امر کی ہے ایسے فیصلے کئے جائیں جو تمام مسالک کے اکابرین کو قابل قبول ہوں۔ مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق، جماعۃ الدعوۃ، جمعیت اہل حدیث، وفاق ہائے مدارس اور دیگروں کی مذکورہ کانفرنس میں آمد متوقع ہے۔
حجت الاسلام امین شہیدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : یہ اجتماع امت کے علماء کا بھرپور گلدستہ ہوگا جس کے ذریعہ امت کو اتحاد و وحدت کا پیغام دیا جائے گا۔
یمن کی موجودہ صورت حال کے سلسلہ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بیان کیا : اس وقت یمن پر حملہ کیا گیا ہے، یمن نے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ حرمین شریفین کا دفاع صرف پاک فوج نہیں بلکہ امت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ حرمین کا دفاع کرے۔ اس وقت حرمین کے دفاع کا مسئلہ نہیں بلکہ دو مسلمان حکومتوں میں جنگ ہے۔
محمد امین شہیدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ہم مسلم امہ میں اتحاد چاہتے ہیں، حرمین کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں، کوئی مسلمان حرمین پر حملہ کے بارے میں سوچ تک نہیں سکتا۔
پریس کانفرنس کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے رہنما نے کہا : سوال یہ ہے کہ کیا حملہ یمنیوں نے کیا یا سعودیوں نے، یمن کی طرف سے اس جارجیت کا تاحال جواب نہیں دیا گیا۔ سعودیہ کی جانب سے یکطرفہ جنگ یمن پر مسلط کی گئی ہے۔ ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ بندی کے لئے کردار ادا کیا جائے۔
حجت الاسلام محمد امین شہیدی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ممتاز قادری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ میں حدیث کی حجیت پر حملہ کیا گیا ہے۔ فیصلہ میں اسلام کے بنیادی اصول و مآخذ پر حملہ کیا گیا، جس کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی جائے گی۔
انہوں نے ایران سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح طور پر کہا : ایران مصالحت کار اور ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، ایرانی سفیر نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ساتھ ملاقات کے دوران واضح کیا کہ ایران اس معاملہ میں شریک نہیں ۔