رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے فقہ کے درس خارج میں حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے گذشتہ روز سعودی عرب کے جدہ ائیر پورٹ پر ہوئے حادثہ کے سلسلہ میں اپنے نظریہ کی وضاحت پیش کی ۔
انہوں نے بیان کیا : اس درد ناک و خطرناک حادثہ کے سلسلہ میں بیان کئے گئے ہمارے نظریہ سے بعض لوگوں نے نتیجہ نکالا ہے کہ عمرہ پر جانا حرام ہے حالانکہ میں نے وضاحت کی ہے کہ فعلا تحریم کا حکم بیان نہیں ہوا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ ابھی انتظار کر رہے ہیں کہ دیکھے سعودی عرب کے حکام اس درد ناک و خطرناک حادثہ کے سلسلہ میں کیا رد عمل پیش کرتے ہیں ، اگر ان لوگوں نے اپنی ذمہ داری پر عمل کیا تو عمرہ کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن اگر ان لوگوں نے اپنی ذمہ دای پر عمل نہیں کیا تو اس سلسلہ میں دوسرا موقف اختیار کیا جائے گا ۔
انہوں نے تاکید کی جن بھائیوں اور بہنوں نے عمرہ کے لئے اقدام کیا ہے اپنے پروگرام کو جاری رکھیں اس وقت تحریم کا حکم نہیں ہے ، انتظار کریں کے وہ لوگ اس سلسلہ میں کیا اقدام کر رہے ہیں ؛ حالانکہ ان لوگوں نے کہا ہے کہ بہت ہی جلد اپنی ذمہ داری کو انجام دینگے اگر ایسا نہیں کیا تو عمرہ پر جانا ختم ہو جائے گا ۔
قابل ذکر ہے گذشتہ روز عمرہ پر گئے ہوئے ایرانی قافلہ کے ساتھ جدہ ائیر پورٹ پر وہاں کی پلیس اہل کار کے ذریعہ دردناک حادثہ رونما ہوا ۔ جب یہ قافلہ پاسپورٹ کے امور کو انجام دینے کے لئے صف میں تھے تو دو پلیس والوں نے اس صف سے دو نوجوان زائر خانہ خدا کو تفتیش کے بہانہ وہاں سے لے گئے اور ان کے ساتھ شرم آور اور غیر انسانی و اسلامی قبیح فعل انجام دیا جس کی اطلاع سعودی حکام کو دی جا چکی ہے ۔ مجرموں نے اپنا گناہ کو قبول بھی کر لیا ہے ۔