14 April 2015 - 22:00
News ID: 8039
فونت
دوسری قسط:
رسا نیوز ایجنسی – رھبرمعظم انقلاب اسلامی ایران نے مختلف مناسبتوں اور تقریریوں میں جوانوں کی شادی کی مشکلات کی جانب اشارہ کیا ہے ، آپ معتقد ہیں کہ اس سلسلہ میں «ثقافتی» روکاوٹوں اور اَڑچنوں کی مقدار سب سے زیادہ ہے ، حکمراں طبقہ ، ذمہ دار افراد اور گھرانے اس کے خاتمہ کی کوشش کریں ۔
رھبرمعظم انقلاب اسلامي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبرمعظم انقلاب اسلامی ایران نے مختلف مناسبتوں اور تقریریوں میں جوانوں کی شادی کی مشکلات کی جانب اشارہ کیا ہے ، آپ معتقد ہیں کہ اس سلسلہ میں «ثقافتی» روکاوٹوں اور اڑچنوں کی مقدار سب سے زیادہ ہے ، حکمراں طبقہ ، ذمہ دار افراد اور گھرانے اس کے خاتمہ میں کوشش کریں ، آپ نے امسال ماہ مبارک رمضان میں طالب علموں اور طالبات سے ہونے والی ملاقات میں فرمایا: « شادی کے سلسلہ میں بعض تصورات اور غلط رسمیں موجود ہیں جو دست و پا گیر ہیں ، آپ جوان ہیں ، طلب کار ہیں ، پرنشاط ہیں ، بہت ساری رسموں اور عادتوں کے خاتمہ کے لئے تجاویز پیش کرنے والے ہیں ، میرے لحاظ سے شادی کے سلسلہ میں موجود غلط سنتوں کا خاتمہ بھی آپ ہی کریں » ۔


اس تحریر میں مندرج مطالب رهبر انقلاب اسلامی ایران حضرت ایت العظمی سید علی خامنہ ای کے بیانات کا اقتباس ہیں جو شادی کی آٹھ غلط رسموں کی جانب اشارہ کرتے ہیں، ہم نے اس کی پہلی قسط میں چار باتوں کی جانب اشارہ کیا تھا اور بقیہ چار باتوں کا اس قسط میں تذکرہ کیا جارہا ہے ۔


4. اسراف


بعض افراد اسراف کرتے ہیں ، گراتے پڑاتے ہیں اور پھینکتے ہیں ، موجودہ حالات میں کہ جب معاشرے میں بہت فقیر موجود ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ زندگی کے ابتدائے وسائل سے محروم ہیں اس طرح کے کام اسراف شمار کئے جاتے ہیں ، زیادہ روی کہی جاتی ہے ، اس کا شمار فضولیات میں ہوتا ہے کہ جو بھی کرے غلط ہے ۔


خطبہ عقد 1 / 9 / 1993


کچھ لوگ ان کاموں کے ذریعہ جس سے ثواب کمایا جا سکتا ہے عذاب کماتے ہیں ، اسراف و غلط کام ، نیک اعمال اور اچھائیوں کے ساتھ ان اعمال کو مخلوط کر کے حرام میں مبتلاء ہوتے ہیں ، محرم و نامحرم جیسی چیزیں فقط حرام کا حصہ نہیں ہیں جی ہاں وہ بھی حرام ہیں اور زیادہ روی و اسراف بھی حرام ہے ، لوگوں کے دلوں کو ٹھیس پہونچانا جہاں ان کے پاس موجود نہ ہو یقینا حرام کا مصداق ہے ، زیادہ روی اور بیٹی کے جہیز کی فراھمی میں حلال و حرام کو یکجا کرنا بھی حرام ہے ۔


خطبہ عقد 29 / 1 / 1998


میں ان لوگوں سے راضی نہیں ہوں جو شادی میں بہت بڑی رقم خرچ کریں اور اسراف کے ذریعہ دوسروں کے لئے مشکل تراشی کرتے ہوں ، میں یقینا جشن و سرور اور مہمان داری کا حامی ہوں مگر اسراف کا نہیں ۔


خطبہ عقد 15 / 8 / 1995


5. مہنگی جگہوں سے خریداری


محترم لڑکیاں اپنے جہیز اور نکاح کے لوازمات کی خریداری میں تہران کی بعض مہنگی بازاروں کہ جن کا میں نام نہیں لینا چاہتا میں ھرگز نہ جائیں ، وہاں جائیں جو مہنگائی میں معروف نہیں ہیں ، دولہے کو عقد اور دلہن کے لوازم خریدنے کے لئے ان مقامات پر نہ لے جائیں، کہ افسوس اس طرح کا کام کرتی ہیں ۔


خطبہ عقد 8 / 6 / 1993


6.  مہنگے میرج حال اور ھوٹل 


مہنگے میرج حال ، ھوٹل اور بارات میں زیادہ خرچ کرنے سے پرھیز کریں ، ایک سادے سے مکان یا حال میں بھی شادی کا پروگرام کا کیا جاسکتا ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ ضرور اس پر عمل کریں کیوں کہ بعض افراد کے گھر چھوٹے ہیں یا امکانات موجود نہیں ہیں مگر ہاں اسراف نہ کریں ۔


خطبہ عقد 17 / 1 / 1995


عقد ، بارات اور شادی اچھی چیز ہے ، حتی پیغمبر اکرم (صلی‌الله‌ علیه ‌وآله) نے بھی اپنی بیٹی کے لئے بارات و رخصتی کا اھتمام کیا، خوشیاں منائیں گئیں ، لوگوں نے اشعار خوانی کی اور عورتوں نے تالیاں بجائیں ، مگر ان پروگراموں میں اسراف نہ کیا جائے کہ اس اسراف کا ایک مصداق عقد و بارات میں حد سے زیادہ اھتمام کرنا ہے ، مہنگے ہوٹل اور رسٹورنٹ ، مہنگے میرج حال اور کھانے ہیں ۔


ان پروگراموں میں بہت سارے پھل ، مٹھائیاں اور کھانے پینے کی اشیاء ضایع ہوجاتی ہیں ، کوڑے دان کے حوالہ کردی جاتی ہیں اور برباد ہوجاتی ہیں ، آخر کیوں ؟ ایک دوسرے سے مقابلے کے لئے ؟ قافلہ اسراف سے پیچھے نہ رہنے کے لئے ؟


خطبہ عقد 24 / 3 / 1993


اچھی شادی وہ نہیں جس میں بہت خرچ کیا جائے اور اس میں اسراف کیا جائے بلکہ اچھی شادی ، دوستانہ شادی ہے ۔ جب شادی محبت و الفت پر استوار ہوگی تو اچھی بھی ہوگی ولو مختصر ہو ، گھر کے ایک یا دو کمرے میں گھر والے ، خاندان والے ، دوست و اشنا ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر بچوں کی شادی کردیں ، مفصل مہمانی ، مہنگے میرج حال اور ہوٹل ، حد سے زیادہ خرچ ، مہنگے سامان یہ سب مناسب نہیں ہیں ، میں نہیں کہتا کہ یہ چیزیں شادی کو باطل کرتیں ہیں ھرگز ، شادی صحیح ہے مگر یہ باتیں معاشرہ اور زندگی میں تلخیاں پیدا کردیتی ہیں ۔


خطبہ عقد 3  / 12 / 1998


ماضی میں جب  اس طرح کے میرج حال نہیں تھے ، اس طرح کی چیزیں نہیں تھیں تو لوگ ایک یا دوکمرے میں شادی کا پروگرام کر لیتے تھے ، مہمان مٹھائیاں کھاکر چلے جاتے تھے تو کیا وہ شادیاں آج کی شادیوں کی بہ نسبت بے برکت تھیں ، کیا کل کی لڑکیوں کی عزت و احترام کم تھا ، کیا ضروری ہے کہ اسی میرج حال یا اسی ہوٹل میں جائیں ، کوئی بات نہیں میں اس کا مخالف نہیں ہوں اس طرح کے لوازمات کا ، میں «تشریفات و تجملات» کا مخالف نہیں ، بعض ہوٹل جائیں مگر یہ وہ غلط رسومات ہیں جو غیر ضروری ہیں ۔


خطبہ عقد 22 / 10 / 1997


کچھ لوگ تصور کرتے ہیں کہ تشریفات اور مہنگے ہوٹل میں جانا ، مہنگے میرج حال بک کرنا ، حد سے زیادہ خرچ کرنا، لڑکے اور لڑکی کی سربلندی اور کامیابی کی سبب ہے  ، ھرگز ، لڑکے اور لڑکیوں کی عزت و سربلندی اور شرف ان کی انسانیت و تقوی و پاکدامنی و بلند نظری میں مضمر ہے ۔


خطبہ عقد 1 / 8 / 1996
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬