‫‫کیٹیگری‬ :
06 April 2015 - 16:57
News ID: 8003
فونت
آیت‌ الله جوادی آملی:
رسا نیوز ایجنسی - حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مظلوموں کی آہ دنیا پر اثر انداز ہے یمن پر سعودی حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا: ایک بظاھر اسلامی مملک اور حرمین کے متولی ائمہ اطھار علیہ السلام کے ماننے والوں پر زمین و دریا اور صحرا سے حملہ ور ہے ، یقینا ان مظلوموں کی آہ اثر انداز ہوگی ۔
آيت ‌الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر وقت حضرت آیت ‎الله عبد الله جوادی آملی نے گذشتہ روز اتوار کے دن اپنی سلسلہ وار تفسیر قران کی کریم کی نشست میں جو مسجد آعظم میں سیکڑوں افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوئی، سوره مبارکہ فصلت کی آیات کی تفسیر میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سورہ فصلت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے اور اصول دین کی بیانگر ہے کہا: قرآن کریم نے اس سورہ میں خلقت زمین و آسمان کی جانب اشارہ کیا ہے کہ اس نے سب سے پہلے پانی کی خلقت کی اور اس نے اپنا تخت حکومت پانی پر بچھایا ، یہ تخت حکومت کوئی لکڑی ، لوہے یا اس کے مانند کسی چیز کا نہیں ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم کا فرمان ہے کہ خداوند متعال نے سب سے پہلے پانی کی خلقت کی اور پھر اس نے اپنا تخت حکومت پانی پر بچھایا ، یہ پانی کسی چشمہ اور ندی یا کویں کے پانی کے مانند نہیں ہے ، کیوں کہ ان دنوں نہ بادل تھا اور نہ ہی ہوا ، نہ آسمان تھا اور نہ ہی زمین ، مقام تدبیر الهی عرش آعظم پر مستقر کیا گیا اور عرش خود پانی پر رکھا گیا، اس وقت خداوند متعال نے آسمان و زمین کا مجموعہ پیدا کیا زمین یعنی اس نے رتق کی تخلیق کی اور پھر فرمایا ہم نے اس مجموعہ کو کھول دیا کہ اس کے ایک کونہ کا نام دھواں اور اس کے دوسرے گوشہ کا نام زمین ہے ۔


قران کریم کے معروف استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم آگاہ نہیں ہیں کہ دخان کیا ہے ، خداوند متعال نے یونیورسٹیز اور علماء کو دعوت دی کہ نظام عالم کے رمز و راز کو سمجھیں کہا: قرآن نے فرمایا کہ آپ اس راز سے پردہ اٹھا سکتے ہیں کہ دھواں کیا ہے ، سمجھ سکتے ہیں کہ رتق کیا ہے اور کتنی مدت میں یہ مجموعہ کھلا ، اگر اس مجموعہ کا راز کھلنے کے لائق نہ ہوتا تو خداوند متعال نے ہمیں دعوت نہ دی ہوتی ۔


انہوں نے آیت کریمہ «قُلْ أَئِنَّکُمْ لَتَکْفُرُونَ بِالَّذِی خَلَقَ الْأَرْضَ فِی یَوْمَیْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَلِکَ رَبُّ الْعَالَمِینَ ، کہدیجئے: کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو اور اس کے لیے مدمقابل قرار دیتے ہو جس نے زمین کو دد دن میں پیدا کیا؟ وہی تو عالمین کا پروردگار ہے ﴿ فصلت ایت 9 ﴾» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ایک نگاہ یہ ہے کہ خداوند متعال نے ایک دن میں آسمان و زمین کی تخلیق کی ، دوسری نگاہ یہ ہے کہ آسمان و زمین کو اس نے چھ دنوں میں پیدا کیا  ، ایک اور گروہ قائل ہے کہ آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی چیزوں کو دو دنوں میں پیدا کیا ، دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ زمین کو اس نے دو دنوں میں اور آسمان کو بھی اس نے دو دنوں میں پیدا کیا ۔  
 

حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے آیت «وَجَعَلَ فِیهَا رَوَاسِیَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَکَ فِیهَا وَقَدَّرَ فِیهَا أَقْوَاتَهَا فِی أَرْبَعَةِ أَیَّامٍ سَوَاء لِّلسَّائِلِینَ ، اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکات رکھ دیں اور اس میں چار دنوں میں حاجتمندوں کی ضروریات کے برابر سامان خوراک مقرر کیا ﴿ فصلت ایت 10﴾» کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس آیت میں موجود قوت و سائل کا قرینہ سال کی چار فصلوں کا بیانگر ہے ، جو لوگ اقتصاد کے درپہ ہیں وہ مختلف فصلوں میں کام کاج کی تلاش میں رہیں ، البتہ دوسرے اگر ان کے لئے کام کاج نہیں فراہم کرسکتے تو ان کی کوششوں میں روڑے بھی نہ اٹکائیں یہی قران کریم کا مطالبہ ہے ۔

 

انہوں نے ایت کریمہ «ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِیَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعًا أَوْ کَرْهًا قَالَتَا أَتَیْنَا طَائِعِینَ ، پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت دھواں تھا پھر آسمان اور زمین سے کہا دونوں آ جاؤ خواہ خوشی سے یا کراہت سے، ان دونوں نے کہا ہم بخوشی آ گئے ﴿ فصلت ایت 11﴾» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: وہ حصہ جو آسمان نہ بن سکا وہ دھواں ہے ، ہم نے اس زمین و دھویں سے کہا کہ خداوند متعال کی حضور میں آو تاکہ تمھارے سلسلہ میں فیصلہ کیا جاسکے ، ان دونوں نے کہا کہ ہم تابع فرمان ہیں ، جو تیرا حکم ہو ہم اس حالت میں درآئیں ، زمین و آسمان کا کام ختم نہیں ہوا ہے ، آسمان کا کام شروع ہوگیا مگر زمین کا کام اس کے بعد شروع ہوگا ۔


مفسر عصر نے بیان کیا: زمین کے سلسلہ میں قران کریم میں نہیں کیا گیا ہے کہ زمین کے بھی طبقات موجود ہیں مگر دعاوں میں آیا ہے کہ زمین کے بھی طبقات موجود ہیں جیسا کہ معصوم نے فرمایا «و من الارض مثلهن ، زمین میں بھی اسی کے مانند ہے » ، اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان کے سات طبقے ہیں تو زمین کے بھی سات طبقات ہیں اور فرمایا «و الارض بعد ذلک دحاها» یہ وہی دحو الارض ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: : «فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعًا أَوْ کَرْهًا ، پھر آسمان اور زمین سے کہا دونوں آ جاؤ خواہ خوشی سے یا کراہت سے، ان دونوں نے کہا ہم بخوشی آ گئے » یہ کہ خداوند متعال نے زمین و آسمان سے کہا کہ تم دونوں آو تو کیا یہ تمثیل ہے حقیقت نہیں ہے ؟ جی ہاں یہ حقیقت ہے تمثیل نہیں ہے ، قیامت کے دن آسمان و زمین گواہی دیں گے ، یہ دونوں سمجھتے ہیں ، باخبر ہیں ، خداوند متعال نے ہر چیز کو قوت گویائی دی ہے ۔


حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے آیت «فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِی یَوْمَیْنِ وَأَوْحَى فِی کُلِّ سَمَاء أَمْرَهَا وَزَیَّنَّا السَّمَاء الدُّنْیَا بِمَصَابِیحَ وَحِفْظًا ذَلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ ، پھر انہیں دو دنوں میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کا حکم پہنچا دیا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کیا اور محفوظ بھی بنایا، یہ سب بڑے غالب آنے والے، دانا کی تقدیر سازی ہے ﴿12﴾» نے بیان کیا: اس دھویں کو خداوند متعال نے سات آسمان بنایا ، اس دنیاوی نظام کو اسی دھویں سے بنایا گیا، دنیا کی چراغانیاں بھی اسی دھویں سے ہیں، شمس و قمر اسی سے ہیں ، یہ دھواں ہے جو چاند و سورج اور دیگر کواکب کی صورت میں در آیا ، یہ سب کہ سب آسمان اول پر ہیں اور دیگر چھ آسمان تک چونکہ ہماری رسائی نہیں ہے جس سے باخبر ہوسکیں ۔


انہوں نے کہا: اس نے ہر اسمان کے لئے ایک ذمہ دار فرشتہ پیدا کیا اور اس آسمان کی ذمہ داریاں اس فرشتہ کے حوالے کی ۔


حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے کہا: ایک آسمان کا دروازہ کفار کے لئے بند ہے ، وہ آسمان کوئی نجومی سلسلہ کا آسمان نہیں ہے ، کیوں کہ نجومی آسمان پر کفار کی خود یا ان کے وسیلہ کی آمد و رفت ہے ، ان باتوں کو حوزوی اور یونیورسٹیز کے علوم سے نہیں سمجھا جاسکتا ، امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ آسمان جس کا دروازہ کفار کے لئے نہیں کھل سکتا وہ  مظلوم کی آہ ہے ۔


انہوں نے کہا: آج ہم سبھی مظلوم ہیں ، یمن و فلسطین کے سلسلہ میں انسان ایسی باتیں سنتا ہے کہ ایک بظاھر اسلامی مملک اور حرمین کے متولی ائمہ اطھار علیہ السلام کے ماننے والوں پر زمین و دریا اور صحرا سے حملہ ور ہے ، یقینا ان مظلوموں کی آہ اثر انداز ہوگی ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬