رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے نجی نیوز چینل پر تکفیری عمل انجام دئیے جانے اور تکفیری گروہ کے سرغنہ کی جانب سے امُت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی اس مذموم سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : اس مشکل گھڑی میں جب ملک کی سالمیت دائو پر لگی ہوئی ہے اور ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ایک نجی چینل کی جانب سے اس قسم کے پروگرام کا نشرکرنا ایکشن پلان پر عمل درآمد میں حکومت کی ناکامی کی دلیل ہے اوراس پروگرام کے نشر ہونے سے ملک میں فرقہ واریت و دہشتگردی کے خاتمہ کیخلاف حکومت کی ناقص کارکردگی بھی عیاں ہوچکی ہے۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا : تکفیری گروہ ہی اس ملک کی سالمیت کیلئے خطرہ اور دہشتگردی کی بنیاد ہے ۔ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی جھگڑا یا مسئلہ نہیں۔
ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے : کسی بھی مسلمہ اسلامی مکتب فکر کی تکفیر جائز نہیں ، ایک گروہ کی جانب سے پیش کیا جانے والا موقف ملک بھر کے اکابر علما و مشائخ کے متفقہ موقف کی نفی ہے اور سراسر اُمت مسلمہ میں اختلافات ڈالنے کی سازش ہے اس سے مسلمان کمزور اور دشمن مضبوط ہوگا۔عالم اسلام کے تمام ذمہ دار علماء مسلمہ سنی وشیعہ مکاتب فکر کو مسلمان قرار دے چکے ہیں ۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اپنے عقیدے کو دوسروں پر مسلط کرنا فرقہ وارانہ دہشتگردی ہے تکفیری لوگ نیوز چینل پر تکفیریت کو ہوا دے رہے ہیں ، مگر حکومت نے کان بند کر رکھے ہیں ۔ ملک میں کہیں بھی فرقہ واریت نہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : پاکستان تاریخ کے کٹھن ترین دور سے گزر رہا ہے، دہشت گردی، انتہاپسندی اورفرقہ واریت نے قومی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ مسجدوں اور امام بارگاہوں میں خود کش حملے ہورہے ہیں ۔ پاکستان بنانے میں ہمارا خون اور سرمایہ شامل ہے، ملک کی بقا کے لئے قربانیاں بھی دے رہے ہیں ہماری دانشمندآنہ قیادت نے ہمیشہ امن و امان اور ملکی استحکام کیلئے کوششیں کی ہیں ۔ لیکن اس کے برعکس نجی نیوز چینل کی جانب سے اپنے ریٹنگ کے چکر میں ملک کا امن داو پر لگا کر ایسا پروگرام نشرکیا گیا جس سے ملک میں فرقہ واریت پھیلے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے تاکید کی : وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ فرقہ واریت کے حوالہ سے کوئی پروگرام میڈیا نشر نہیں کرے گا لیکن نجی نیوز چینل کی جانب سے پیمرا کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ نجی نیوز چینل پر تکفیری عمل انجام دیا گیا ہے تکفیریوں کے سرغنے کو بلایا گیا لیکن عملاً ریاستی اداروں کی جانب سے ان کے خلاف تا حال کوئی عملی اقدامات نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا : اس ملک میں دہشت گردی کی بنیاد ہی تکفیر ہے اگر میڈیا کی جانب سے اسی انداز میں تکفیری عمل جاری رہا تو ملک میں امن کیسے آئے گا؟ ملک میں آپریشن ضرب عضب شروع ہے جبکہ تکفیریوں کے سر غنہ کا اس طرح کسی بھی نیوز چینل پر آکر فرقہ واریت پھیلانا ، مسالک کو لڑانا ایک شرارت ہے اور حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے ۔ مگر اس طرح کے پروگرام کا نشر ہونا ایکشن پلان کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
عارف حسین واحدی نے بیان کیا : تکفیریوں کے سرغنہ کو اس انداز میں بلانا اور اس کا آکر تکفیر کرنا اورحکمرانوں کی جانب سے کسی ردعمل کا نہ آنا معنی خیز ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایکشن پلان پر مضبوطی سے عمل کرنے، تکفیریوں کے حرکات و سکنات کو سختی سے کنٹرول اور آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلاکر ہی دہشتگردی پر کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا : قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے علماء سے ملاقات میں اس مذموم اور قبیح عمل پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس قبیح عمل کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کئے جائیں ۔