رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے مصر کے شیعہ رہنما شیخ عماد قندیل سے ملاقات میں مصر کی حالات کو بہت ہی پیچیدہ اور تاریک جانا ہے اور شیعوں اور مصر کے ہم فکروں کے ساتھ اتحاد کی تاکید کی ہے ۔
حضرت آیت الله نوری نے اظہار کیا : مصر کا انقلاب ایک آفت کے رو برو ہے اس کی وجہ عوام کی بیداری ہے کہ وہ ظالم حکومت جو امریکا ، صہیونیست ، سعودی عرب اور وہابی و تکفیریوں کے تابع ہے اس سے مقابلہ کر رہی ہے ، مصر کی عوام اس انقلاب کے لئے بے شمار قربانی دی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں دوس خارج کے مشہور و معروف استاد نے انقلاب کے ابتدائی زمانہ میں جب وہ یورپ میں امام خمینی (ره) کے نمائندہ تھے واقعات بیان کرتے ہوئے کہا : انقلاب کے ابتدا میں امام خمینی (ره) کے نمائندہ کی حیثیت سے یورپ میں تھا اور قاھرہ سے آمد و رفت تھا ؛ اس زمانہ میں عوام اہل بیت علیہم السلام سے خاص عقیدت رکھتے تھے اور آزادی کے ساتھ اہل بیت علیہم السلام کی مجالس و محافل میں شرکت کرتے تھے ایران کی عوام کی بیداری اور اسلامی انقلاب ایران کے کامیابی کے بعد مصر کے لوگوں نے بھی اس جابرانہ حکومت سے ہراساں تھے اور اسلام ناب کی حاکمیت کے لئے قیام کیا تھا ۔
مرجع تقلید نے مصر میں انقلاب سے پہلے پیدا ہونے والے دو تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اس وقت سعودی عرب تیل اور گیس کے پیسے اور سہیولیات جو ان کے پاس تھیں وہابی و سلفی گری پارٹی کے تشکیل کے لئے خرچ کیا ؛ دوسری طرف وہ حکومت جو امریکا اور صہیونی کے تحت تھیں اور مصر پر حکومت کرتی تھیں اس ملک کی تبدیلی کا سبب ہوئی ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : حسنی مبارک کا تختہ پلٹنے کے بعد لوگوں نے اسلام کے لئے ووٹ دیا اور محمد مرسی کو بر سر اقتدار لایا گیا کہ وہ بھی عوام کے مطالبات کو پورا نہیں کر سکا کیونکہ وہ بھی ظاہری طور پر سلفی و تکفیری تھا اور بالاخرہ محمد مرسی کی حکومت ختم ہو گئی ؛ اس کے بعد عند افتاح سیسی جو حسنی مبارک کا دوسرا حصہ تھا حکومت کو اپنے اختیار میں لیا اور یہ شخص بھی لوگوں کی طرف سے قابل تصدیق نہیں رہا ہے ۔