رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے آیت الله محمد سبحانی نے مسجد المنتظر مشھد مقدس میں معتکفین کے مجمع سے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کو سمجھنے اور اس تک پہونچنے میں کوسوں کا فاصلہ ہے امام ھفتم موسی بن جعفر(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: آپ نے ھشام سے فرمایا کہ وہ سرمایہ اہم ہے جس کے ملنے کے بعد خدا کا شکر ادا کیا جاسکے اور اس نعمت کے سایہ میں معنوی کمال حاصل ہوسکے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ انسان ھمیشہ کمال اور سعادت کے درپہ ہے کہا: افسوس انسان کسب مال و دولت میں اپنی کامیابی سمجھتا ہے اور اسے ہی اپنی کامیابی کا رمز و راز جانتا ہے اور اسی بنیاد پر ایک دوسرے پر ظالم کرنے میں مصروف ہے اور ایک دوسرے کا حق پائمال کرنے میں لگا ہے ۔
آیت الله سبحانی نے مزید کہا: حقیقی ثروت یہ ہے کہ اگر انسان خدا کو اس طرح جیسا جاننے کا حق ہے جان لے اور اس پر یقین و بھروسہ رکھے تو اس کے صفات و خصوصیتیں خود انسان کے وجود میں جلوہ گر ہوں گی اور اس وقت انسان کسی کا ضرورت مند نہ ہوگا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان بغیر مال کے بھی صاحب ثروت و لذت ہوسکتا ہے کہا: وحدانیت کا ایک ثمرہ خدا پریقین اور معنوی لذت کی دستیابی ہے ، بہت ساری مشکلات و مسائل انسان کے وجود کو پر کرلیتے ہیں مگر وحدانیت وجود انسان کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔
انہوں نے آیہ شریفہ « وَما هذِهِ الحَیاةُ الدُّنیا إِلّا لَهوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدّارَ الآخِرَةَ لَهِیَ الحَیَوانُ لَوکانوا یَعلَمونَ » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اگر انسان حقیقی زندگی بسر کرنا چاہتا تو اس نکتہ پر توجہ کرے کہ دنیا میں ھرگز سچی نعمتیں نصیب نہیں ہوسکتیں بلکہ آخرت میں سچی اور حقیقی نعمیتیں انسان کو نصیب ہوں گی ۔
آیت الله سبحانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کے مادی اور محدود ہونے کی وجہ سے آخرت کی نعمتوں اور ثواب کو اعداد و ارقام کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے کہا: ثواب آخرت درک کرنے لائق ہے ، انسان جو بھی چاہے گا وہ اس جھان میں اس کے لئے موجود ہوگا مگر دنیا میں ایسا نہیں ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انبیاء اور مکاتب الھی سعادت کو خود انسان میں نہاں جانتے ہیں کہا: کامیابی خود انسان کے وجود میں مضمر ہے ، خدا پر یقین و اعتماد ایک طرح کی بے نیازی وجود میں لاتا ہے ۔