29 April 2015 - 16:31
News ID: 8091
فونت
رسا نیوز ایجنسی – مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے خانہ کعبہ کے امام جماعت کے بیان « یمن کے سلسلہ میں پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد عوامی رائے کے برعکس ہے » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امام کعبہ کا بیان پارلیمنٹ کی توہین اور پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفري


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین ناصر عباس جعفری نے خانہ کعبہ کے امام جماعت کے بیان « یمن کے سلسلہ میں پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد عوامی رائے کے برعکس ہے » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امام کعبہ کا بیان پارلیمنٹ کی توہین اور پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امام کعبہ کے گرد موجود کالعدم تنظیموں کے سہولت کاروں کی رائے کو پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کی رائے قرار نہیں دیا جاسکتا کہا: پارلیمنٹ کو نمائندگی کا حق عوام نے دے رکھا ہے اور یمن کے تنازعہ کے حوالے سے ثالثی کے کردار کا فیصلہ ناصرف عوامی امنگوں کا عکاس تھا بلکہ زمینی حقائق اور سفارتی اصولوں کے عین مطابق بھی تھا۔


ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ بیرون ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کا تعین پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں کسی کی مداخلت اخلاقی تقاضوں کے برعکس اور ملکی خود مختاری کے خلاف ہے کہا: امام کعبہ ڈاکٹر الشیخ خالد الغامدی کا بیان « یمن کے سلسلہ میں پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد عوامی رائے کے برعکس ہے » پارلیمنٹ کی توہین اور داخلی معاملات میں مداخلت ہے ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ یمن میں برسرپیکار حوثیوں نے واضح طور پر کہا کہ حرمین الشریفین کا تقدس ہمارے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا دیگر مسلمانوں کے لئے اہم ہے اور ہم مقدسات کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے کہا: اس بیان کے بعد اس باب کو بند ہوجانا چاہئے تھا لیکن کچھ طاقتیں حرمین شریفین کے نام پر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں، جسے ہم نے اپنی وحدت و اخوت سے شکست دینا ہوگی۔


حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے مزید کہا: ایسے نازک موقع پر دانشمندانہ اور بابصیرت فیصلوں کی ضرورت ہے، تاکہ دشمن ہم سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے لئے پاکستان کی سالمیت و استحکام سب سے زیادہ عزیز ہے اور ہمارے بیرون ممالک کے ساتھ تعلقات بھی ملکی مفادات سے مشروط ہیں کہا: ہمیں کسی بھی ملک کی ایسی ڈکٹیشن قابل قبول نہیں جس سے ملکی وقار، خود مختاری اور سلامتی پر حرف آتا ہو۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬