رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے مشھور و معروف شیعہ عالم دین شھید آیت الله محمد باقر حکیم کی برسی کا پروگرام عراق کے دار الحکومت بغداد اور 14 صوبوں میں منعقد ہوا ۔
حجت الاسلام و المسلمین عمار حکیم نے بغداد میں منعقد ہونے والے پروگرام میں کہا: ہم ھرسال اس موقع پر یکجا ہوتے ہیں تاکہ آپ کو اور عراق کے دیگر شھیدوں کو خراج تحسین پیش کرسکیں ۔
انہوں نے کہا: ہم ایک بار پھر یہ عھد کرتے ہیں کہ آپ کے راستہ پر گامزن رہیں گے ، صبر واستقامت کو آپ سے سیکھیں گے اور جانیں گے کہ کس طرح خون دے گر پیروزی نصیب ہوتی ہے ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم عراق کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، عراق اور علاقے میں رونما ہونے والے واقعات کو مشرق وسطی کا نقشہ تبدیل کرنے کی کوششوں سے مربوط قرار دیا اور کہا : ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ یہ فتنہ عملی شکل اختیار کرے ۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عراق میں رونما ہونے والے واقعات نئے مشرق وسطی منصوبے کا ایک حصہ ہیں کہا: ہم مشرق وسطی کے ایک ایسے علاقے میں ہیں جہاں سازشوں اور فتنوں کے شعلے بھڑک رہے ہیں اور اگر ہم نے غفلت کی تو ان سازشوں کو عملی جامہ پہنانے میں کوشاں افراد، اپنے ہدف کو حاصل کر لیں گے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے اور اپنے دینی اور قومی بھائیوں کے ساتھ ان سازشوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں گے کہا: عراق کو سازشوں کے طوفان سے نکال کر ساحل امن تک پہنچا دیں گے ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے یمن کی حالیہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم عقل کی آواز بلند ہونے، جنگ کے روکے جانے اور پرامن اور سیاسی راہ حل کی جانب واپسی کا استقبال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: یمن کے بحران کا واحد حل مذاکرات ہے ، اگرچہ علاقے میں ہمارے اختلافات جزئی ہیں تاہم ہماری سرنوشت مشترک ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے یہ کہتے ہوئے کہ آج جو آگ بھڑکائی گئی ہے اس کے شعلے شام سے صحرائے سینا اور موصل سے صنعا تک کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں کہا: ہم سب کو اس بات کو درک کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا علاقہ اب مزید بڑی جنگوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے عوامی فورس کو مرجعیت کا فرزند بتاتے ہوئے دھشت گردی کو سبھی کے لئے نقصان دہ جانا اور کہا: عراق میں جنگ موجودیت کی جنگ ہے قدرت کی جنگ نہیں ہے ، مگر ہم عراق کی ترقی کی راہ میں گامزن رہیں گے اور اس ملک کو شیطانی پروجیکٹ ، دھشت گردوں اور ان کے حامیوں سے خالی کرا کر دم لیں گے ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے عوامی فورس پر ہونے والے حملہ کی شدید مذمت کی اور کہا: عوامی فورس نے مراجع کے آواز پر لبیک کہا اور انہوں نے اس بات کو کر دیکھایا کہ ہم مرجعیت کی آواز پر سر دینے کو تیا ر ہیں ۔
انہوں نے دھشت گردوں کو بیرونی اورمتجاوز بتاتے ہوئے کہا: عراقی اس ملک کی اولاد ہیں ۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے یہ کہتے ہوئے کہ دھشتگردوں کی تاریخ سیاہ اور ظلم و جنایت سے پٹی پڑی ہے کہا: دھشت گردوں سے مقابلہ اور ان سے جنگ ہمارا شرعی ، اخلاقی اور انسانی وظیفہ ہے اور ہم عراق کی مدد سے بے توجہ نہیں رہ سکتے ۔