رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سنی علماء کونسل الانبار عراق کے سربراہ شیخ عبدالرحمان الغانم نے داعش کے خلاف فتوائے جھاد صادر کرتے ہوئے کہا : ہم نے اس فتوے کو صوبہ الانبار کو مکمل طور سے داعش کے ہاتھوں سے آزاد کرائے جانے کے لئے دیا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ داعش الانبار کو اپنا مرکز بنانا چاہتا ہے کہا: بعض سیاسی پارٹیاں آج بھی الانبار کی ناامنی کو اپنی کامیابی کا رمز و راز جانتے ہیں ۔
الغانم نے تاکید کی: یہ پارٹیاں الانبار کو عراقی دائرے سے دور رکھ کر ملک میں مذھبی فتنہ کی فضا کو حاکم کرنا چاہتی ہیں ۔
شیخ عبدالرحمان الغانم نے کہا ہے کہ عراق کے اہلسنّت علماء، پورے عراق میں امن کے خواہاں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ سارے عراقی اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں-
انہوں نے صوبے الانبار کے عوام سے اپیل کی: وہ داعش دہشتگرد گروہ کے مقابلے میں ہتھیاروں کے ساتھ میدان عمل میں نکل آئیں اور تمام علاقے آزاد کرانے کی کوششیں کریں -
واضح رہے کہ مغربی عراق کے صوبے الانبار میں داعش دہشتگرد گروہ اور عراقی سیکورٹی فورسز کے درمیان جنگ کے شدّت اختیار کرجانے اور دوسری جانب الانبار پر قبضہ کرنے کی داعش کی کوشش کے ساتھ ہی عراق کے اہلسنّت علماء اور مشایخ نے مختلف علاقوں کے تحفظ اور دہشت گردوں کے زیرقبضہ علاقوں کو آزاد کرانے کے لئے داعش کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کیا ہے-
علمائے دین کونسل موصل کے صدر شیخ عبداللہ العزاوی نے بھی اس سے قبل داعش کے خلاف جھاد کا فتوا دیتے ہوئے کہا تھا کہ قتل و جنایت ، ذبح اور عورتوں کے ساتھ زیادتی کا تعلق سنی مذھب سے نہیں ہے ، ہم ان جنایتوں کاروں اور ان کی جنایتوں سے اظھار بیزاری کرتے ہیں ۔