‫‫کیٹیگری‬ :
25 April 2015 - 15:20
News ID: 8075
فونت
حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی:
رسا نیوز ایجنسی – ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ نے یمن پر آل سعود کے حملے کو عالمی ذلت کا سبب جانا اور کہا : فوجی تنصیبات کا معائنہ آئین وشرعیت کے خلاف ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمين کاظم صديقي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے اس ھفتہ مصلائے تہران میں ہونے والی نماز جمعہ میں یمن پر سعودی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا: فوجی تنصیبات کا معائنہ آئین وشرعیت کے خلاف ہے ۔


انہوں نے یمن پر سعودی عرب کی فوجی جارحیت کو ریاض کے لئے باعث ذّلت اور علاقے کی سلامتی کے لئے باعث نقصان بتاتے ہوئے کہا : سعودی عرب نے بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کئے بغیر عالمی طاقتوں کے زیر تسلط  چند عرب ملکوں کی مدد سے اور امت مسلمہ کے عظیم سرمایوں سے استفادہ کرتے ہوئے ، ایک ایسے ملک کو اپنی جارحیت کا نسشانہ بنایا جس نے کسی ملک کو ہرگز جارحیت کا نشانہ نہیں بنایا تھا ۔


حجت الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے یہ کہتے ہوئے کہ یمن پر جارحیت، ایک ایسے ملک کی سیاسی شکست ہے، جو خود کو مسلمان سمجتا ہے کہا : سعودی عرب خود کو حرمین شریفین کا خادم کہتا ہے جبکہ وہ مسلمانوں کے حقوق کا بالکل پابند نہیں ہے ۔


تہران کے خطیب جمعہ نے سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : سعودی عرب، یمن میں اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے اور آئندہ بھی اسے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔


انہوں نے مزید کہا : یمن کے عوام، اپنے اتحادویکجہتی کے ساتھ اسلامی انقلاب کی مانند، استقلال و آزادی اور ترقی کی راہ ہموار کرچکے ہیں ۔


تہران کے خطیب جمعہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے جوہری مذاکرات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے مذاکرات میں ریڈ لائنوں کا پاس و لحاظ رکھے جانے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا : اس بات کو قبول کیا جانا کہ ایران کی فوجی تنصیبات تک کسی کی دسترسی ہو اور وہ جب جاہیں ایران کی ان تنصیبات کا معائنہ کریں، ذلّت اور کھلی جارحیت کے علاوہ اسلامی انقلاب کی چھتّیس سالہ امنگوں کے منافی ہے اور ایرانی قوم اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬